چین کی اولمپک کارکردگی نے دنیا کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے ، سی ایم جی کا تبصرہ

2024/08/12 18:44:00
شیئر:

  2024 کے پیرس اولمپک گیمز  11  اگست  کو اختتام پذیر ہوئے۔ چینی وفد نے مجموعی طور پر 40 طلائی، 27 چاندی  اور 24 کانسی کے تمغے جیت کر بیرون ملک سمر اولمپکس میں  تاریخ کے بہترین نتائج  حاصل  کیے۔

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے  چائنا میڈیا گروپ  کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ ٹیبل ٹینس سے لے کر تیراکی تک کئی دیگر کھیلوں میں کامیابیاں یہ  ثابت کرتی ہیں کہ چین میں بہترین ایتھلیٹس تیار کرنے کی صلاحیت موجود ہے اور  چین  لوگوں کو حیران اور متاثر کر سکتا ہے۔ غیر ملکی سوشل پلیٹ فارمز پر بھی انٹرنیٹ صارفین نے چینی کھلاڑیوں کی کارکردگی کی تعریف کی۔

برطانیہ کے فنانشل ٹائمز نے  ایک مضمون میں کہا  ہے کہ "کسی ملک کے کھیلوں کی کامیابی اکثر وسیع تر فائدے کی نمائندگی کرتی ہے"۔ چین کے مسابقتی کھیلوں کی طاقت چین کی جامع قومی طاقت میں مسلسل اضافے، بین الاقوامی معیار کے مطابق کھیلوں کی تربیت کی سطح، اور دو   بار  کامیاب اولمپک  گیمز   کی میزبانی سے آئی ہے  جس نے کھیلوں اور فٹنس کے لئے چینیوں کے جوش و خروش  میں بے پناہ اضافہ کیا ہے  . مختلف عوامل کے امتزاج نے چینی کھلاڑیوں کے لئے پیرس اولمپکس میں اچھے نتائج حاصل کرنے کی بنیاد رکھی ہے۔

دنیا کے لئے اولمپک گیمز   چین کی ترقی اور تبدیلیوں کی ایک کھڑکی ہیں۔   1984 میں چینی وفد کی طرف سے جیتے گئے پہلے اولمپک گولڈ میڈل سے لے کر 2024 میں اولمپک گولڈ میڈلز کی فہرست میں مشترکہ طور پر پہلی پوزیشن تک گزشتہ 40 سالوں میں    اولمپک  گیمز   نے چین  میں  مسابقتی کھیلوں میں   پیش رفت ، چین کی جامع قومی طاقت میں مسلسل بہتری ، اور اولمپک تحریک کی ترقی میں چین کے اہم کردار  کو نمایاں کیا ہے ۔