12 اگست کو آسٹریلیا کے نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع رچرڈ مارس نے کہا کہ آسٹریلیا نے امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزوں کے تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس سے تینوں ممالک کو جوہری مواد اور معلومات کا تبادلہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس حوالے سے 14 اگست کو ہونے والی چینی وزارت خارجہ کی یومیہ پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے چین کا موقف جانا تو جواب میں ترجمان نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان ایٹمی آبدوز تعاون علاقائی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کی کوششوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔تینوں ممالک کی جانب سے جوہری آبدوزوں اور دیگر جدید فوجی ٹیکنالوجیز میں تعاون کے فروغ سے جوہری عدم پھیلاؤ کے بین الاقوامی نظام پر اثر پڑے گا ، گروہی سیاست اور فوجی تصادم کو ہوا ملے گی اور علاقائی امن و استحکام کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین اور متعلقہ خطوں کے ممالک نے کئی مواقعوں پر اس حوالے سے شدید تشویش اور سخت مخالفت کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان جوہری آبدوزوں کے حوالے سے تعاون جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے اغراض و مقاصد کی خلاف ورزی کرتا ہے اور جوہری پھیلاؤ کو اس سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ چین نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ-برطانیہ-آسٹریلیا جوہری آبدوز تعاون سے نیوکلیئر ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی اتھارٹی اور اس کے اثر ات ، اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے تحفظات اور نگرانی کے طریقہ کار پر پیدا ہونے والے منفی اثرات پر سنجیدگی سے غور کرے،بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی، جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ پر نظرثانی کے عمل اور دیگر پلیٹ فارمز کے ذریعے بین الحکومتی بات چیت کے عمل کو فروغ دینا جاری رکھے ، اور تینوں ممالک کے درمیان تعاون کے بارے میں بین الاقوامی برادری کے قانونی اور تکنیکی خدشات کو مؤثر طریقے سے حل کیا جائے ۔ انہپوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری کے تحفظات اور نگرانی جیسے امور پر اتفاق رائے تک پہنچنے سے پہلے، امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کو ایٹمی آبدوز کے تعاون کو آگے نہیں بڑھانا چاہیے۔