مقامی وقت کے مطابق 13 اگست کو فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) نے کہا کہ وہ 15 تاریخ کو ہونے والے جنگ بندی مذاکرات میں حصہ نہیں لے گی اور ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ حماس کا مطالبہ مذاکرات کا نیا دور شروع کرنے کے بجائے جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد ہے جس پر تمام فریقین کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
اسی روز ایرانی اعلیٰ حکام نے کہا کہ اگر اس ہفتے ہونے والے مذاکرات کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے یا اگر اسرائیل نے مذاکرات میں تاخیر کرنے کی کوشش کی تو ایران حزب اللہ سمیت اتحادیوں کے ساتھ اسرائیل کے خلاف "براہ راست حملہ" کرے گا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ایران حملہ کرنے سے قبل مذاکرات میں پیش رفت کے لیے کتنا وقت دے گا۔
اسی دن اسرائیل کے وزیر دفاع گیلنٹ نے کہا کہ اسرائیلی فوج کو 'تمام امکانات' کے لیے تیار رہنا چاہیئے۔ادھر امریکی وزارت دفاع نے 13 تاریخ کو اعلان کیا کہ امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے اسی دن اسرائیل کو 20 ارب امریکی ڈالر سے زائد مالیت کے فوجی سازوسامان کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔