15 جولائی کو چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا کی جانب سے اسی روز لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر کے نام پر یاسوکونی مزار کو عبادت کے لئے پیش کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یاسوکونی مزار بیرونی ممالک کے خلاف جارحیت کی جنگ شروع کرنے میں جاپان کی عسکریت پسندی کی روح اور علامت ہے جس میں دوسری جنگ عظیم کے پہلے درجے کےجنگی مجرموں کو رکھا گیا ہے۔ یاسوکونی مزار کے معاملے پر جاپان کے بعض سیاستدانوں کے اقدامات ایک بار پھر تاریخی حوالے سے جاپان کے غلط رویے کی عکاسی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین نے جاپان پر اس حؤالے سے اپنا سنجیدہ موقف واضح کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ جارحیت کی تاریخ کا صحیح معنوں میں سمجھنا، اس پر غور کرنا اور اس سے سبق سیکھنا ا "جاپان کے لئے دوسری جنگ عظیم کے بعد اپنے ایشیائی ہمسایوں کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات قائم کرنے اور فروغ دینے کے لئے اہم شرط ہے۔ چین نے جاپان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی جارحیت کی تاریخ سے سبق سیکھنے کے حوالے سے اپنے بیانات اور وعدوں کی پاسداری کرے، پرامن ترقی کے راستے پر قائم رہے اور اپنے ایشیائی ہمسایوں اور بین الاقوامی برادری کا اعتماد حاصل کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔