15 اگست کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یمن کی صورتحال پر ایک اجلاس منعقد کیا۔ اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب گینگ شوانگ نے اجلاس میں اس بات کا اظہار کیا کہ غزہ میں فوری طور پر پائیدار جنگ بندی کا قیام عمل میں لانا چاہیئے اور یمن اور بحیرہ احمر سمیت علاقائی کشیدگی میں جلد از جلد کمی کو فروغ دیا جانا چاہیئے۔
چینی مندوب نے کہا کہ چین یمنی حکومت اور حوثی مسلح افواج کے درمیان مالی اور ہوابازی کے معاملات پر حالیہ معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہے۔ امید ہے کہ متعلقہ فریق اسے ایک مثال کے طور پر لیں گے، یمنی عوام کے مفادات اور بہبود کی بنیاد پر سیاسی تصفیے کی عمومی سمت پر عمل کریں گے، مداخلت کو ختم کریں گے اور مل کر آگے بڑھیں گے۔ تنازعات کو بات چیت اور گفت و شنید کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے اور مشترکہ طور پر ایک جامع سیاسی عمل کو فروغ دیا جائے جس کی قیادت اور ملکیت یمن کی اپنی ہو۔
چین نے کہا کہ بحیرہ احمر میں جاری کشیدگی تشویشناک ہے۔ چین نے ایک بار پھر حوثی مسلح افواج سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے مطابق بحیرہ احمر کے پانیوں میں تمام ممالک کے تجارتی بحری جہازوں کے نیویگیشن حقوق کا احترام کریں، ہراساں کرنا بند کریں اور بحیرہ احمر کے پانیوں میں آبی گزرگاہوں کی حفاظت کو برقرار رکھیں۔ چین نے دیگر متعلقہ فریقوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ تحمل سے کام لیں اور کشیدگی کو بڑھانے والے اقدامات کرنا بند کریں۔
چینی مندوب کا مزید کہنا ہے کہ یمن اور بحیرہ احمر کی صورتحال کا غزہ کے تنازعے سے گہرا تعلق ہے، غزہ میں جنگ بندی کا حصول مشکل ہو گیا ہے اور اس کے منفی اثرات نے علاقائی عدم استحکام کو بڑھا دیا ہے۔ چین نے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر جلد عمل درآمد پر زور دیا تاکہ غزہ میں فوری طور پر پائیدار جنگ بندی حاصل کی جاسکے اور یمن اور بحیرہ احمر سمیت علاقائی کشیدگی میں جلد کمی کو فروغ دیا جاسکے۔