امریکی فوج میں ایک بار پھر جنسی زیادتی کا اسکینڈل بے نقاب کیا گیا ہے اور امریکی محکمہ دفاع کے اندازے اس اسکینڈل کی مجموعی تعداد کے نصف سے بھی کم ہیں۔ چائنا میڈیا گروپ کے تحت سی جی ٹی این کی جانب سے جاری کیے گئے ایک سروے نتائج کے مطابق 88.95 فیصد جواب دہندگان نے امریکی فوج میں جنسی زیادتی کے واقعات سے انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ۔
امریکی براؤن یونیورسٹی کی جاری ایک حالیہ تحقیق کے مطابق 2023 میں امریکی فوج کے اندر جنسی زیادتی کے واقعات کی تعداد 73 ہزار 695 تک پہنچ گئی جو امریکی محکمہ دفاع کے 29 ہزار کے تخمینے سے دوگنا سے بھی زیادہ ہے۔ یہ خبر سامنے آتے ہی بین الاقوامی رائے عامہ میں ہلچل مچ گئی۔ 94.21 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ امریکی حکومت جان بوجھ کر فوج میں منظم جنسی حملے کے شبہ کو چھپاتی ہے۔ 93.9 فیصد کا خیال ہے کہ امریکی فوج اپنی ساکھ کھو چکی ہے اور اس کے بیانات قابل اعتماد نہیں ہیں۔ 94.9 فیصد نے کھلے پن اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے امریکی فوجیوں کی طرف سے جنسی حملوں کے واقعات کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
اس کے علاوہ جاپان اور جنوبی کوریا جیسے غیر ملکی امریکی فوجی اڈوں میں بھی جنسی زیادتی کے واقعات سامنے آئے ہیں اور بار بار قانونی سزا سے گریز کیا ہے جس کی وجہ سے ان ممالک کے لوگوں میں شدید عدم اطمینان پایا جاتا ہے ۔ سروے میں 93.74 فیصد جواب دہندگان کا خیال تھا کہ یہ امریکی بالادستی کا ایک اور مظہر ہے۔ 93.35 فیصد نے پرزور مطالبہ کیا کہ امریکی فوج خلوص دل سے معافی مانگے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ 92.31 فیصد کا کہنا تھا کہ امریکی فوج میں بار بار جنسی زیادتی کے اسکینڈلز امریکہ کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔