20 تاریخ کو ، یورپی کمیشن نے چین کی الیکٹرک گاڑیوں پر اینٹی سبسڈی تحقیقات کے حتمی فیصلے کا پیشگی اعلان جاری کیا ، جس میں چین میں چین اور یورپی یونین کی تیار کردہ خالص الیکٹرک گاڑیوں پر 5 سال کے لئے 17 فیصد سے 36.3 فیصد کی جوابی ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اگر اس تحفظ پسندانہ اقدام کو نافذ کیا جاتا ہے تو اس سے نہ صرف چین کی آٹو انڈسٹری کے مفادات کو شدید نقصان پہنچے گا بلکہ متعلقہ پیداوار اور رسد کی چینز میں چین اور یورپی یونین کے مابین تعاون کو بھی نقصان پہنچےگا اور یورپ کو شدید مشکلات سے دوچار کرے گا ۔
رواں سال جون کے آخر سے اب تک چین اور یورپی یونین کے درمیان الیکٹرک گاڑیوں کے تنازع کو حل کرنے کے لیے تکنیکی مشاورت کے 10 سے زائد ادوار ہو چکے ہیں۔ تاہم، یورپی یونین کی طرف سے جاری کردہ حتمی فیصلے کے انکشاف سے لگتا ہے کہ چین کی رائے کو قبول نہیں کیا گیا اور غلط نقطہ نظر پر عمل کیا گیاہے. جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دونوں فریقوں کے متفقہ حقائق کے بجائے یورپی فریق کی طرف سے یکطرفہ طور پر طے کردہ "حقائق" پر مبنی فیصلہ ہے۔ اس طرح کا فیصلہ قواعد ،قانون کی حکمرانی اور انصاف کے اس بیانیے کے بالکل برعکس ہے جس کا اظہار یورپی یونین کے کچھ افراد بارہا کر چکے ہیں.
چین کی الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت کو دبا و میں لانے کے لئے کچھ یورپی سیاست دانوں کے مقاصد کچھ بھی ہوں لیکن ایک بات یقینی ہے کہ ان کے اقدامات دوسروں اور خود کے لئے نقصان دہ ہیں ، جس پر بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی ہے۔ جرمنی کے چانسلر اولاف شولز اور دیگر رہنماؤں نے آٹو ٹریڈ پر پابندیوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے تجارت کے 'منصفانہ اور آزاد' ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ برطانیہ کے اخبار "ٹائمز" اور دیگر میڈیا نے مضامین شائع کیے جن میں نشاندہی کی گئی ہے کہ یورپی یونین صارفین کو الیکٹرک گاڑیوں کی طرف منتقلی کا کہتے ہوئے سستی الیکٹرک گاڑیوں کی فراہمی کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے، جو مضحکہ خیز ہے.
چین اور یورپی یونین کا تعاون باہمی فائدے اور جیت جیت نتائج پر مبنی ہے۔ چین ہمیشہ یورپی یونین کے ساتھ تجارتی تنازعات کو انتہائی خلوص کے ساتھ بات چیت اور مشاورت کے ذریعے مناسب طریقے سے حل کرنے کے لئے پرعزم رہا ہے۔ تاہم، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ چین خاموش بیٹھ کر اپنے مفادات کو متاثر ہوتے ہوئے دیکھے گا اور تجارتی تحفظ پسندی کا "شکار" بنے گا۔ رواں ماہ کی 9 تاریخ کو چین نے یورپی یونین کی جانب سے الیکٹرک گاڑیوں کے لیے عارضی جوابی اقدامات کے لیے ڈبلیو ٹی او کے تنازعات کے تصفیے کے طریقہ کار کا سہارا لیا ہے جس سے بیرونی دنیا کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ چین، چینی کمپنیوں کے جائز حقوق اور مفادات کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
یورپی یونین کے ایجنڈے کے مطابق حتمی فیصلے پر مشاورتی اجلاس مکمل کرنے کے بعد یورپی کمیشن اپنا حتمی فیصلہ رکن ممالک کو پیش کرے گا اور 4 نومبر تک حتمی فیصلہ کرے گا۔ اس حوالے سے آخری "ونڈو پیریڈ " قریب ہے جس میں یورپی یونین کو اپنی داخلی رائے کو غور سے سننے ، فوائد اور نقصانات کا جائزہ لینے اور مناسب حل پر چین کے ساتھ بات چیت کو تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تجارتی تنازعات میں اضافے اور چین اور یورپی یونین کے مابین باہمی اعتماد اور تعاون کو متاثر ہونے سے بچایا جاسکے۔ بصورت دیگر امکان یہی ہے کہ یورپی فریق اس سے زیادہ کھو دے گا جتنا اسے ابھی حاصل ہے۔