چین کے سابق آنجہانی رہنما ڈنگ شیاؤ پھنگ کی پیدائش کی 120 ویں سالگرہ کے موقع پر صدر شی جن پھنگ کا اہم خطاب

2024/08/22 19:04:25
شیئر:

 کمیونسٹ پارٹی آف چائنا  کی مرکزی کمیٹی نے سابق آنجہانی رہنما ڈنگ شیاؤ پھنگ  کی پیدائش کی 120 ویں سالگرہ منانے کے لئے 22 اگست کو   بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں   ایک تقریب کا انعقاد کیا۔ سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے جنرل سکریٹری، عوامی جمہوریہ چین کے صدر اور سینٹرل ملٹری کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ نے اس موقع پر ایک اہم تقریر کی۔ انہوں نے زور دے کر کہاکہ  ڈنگ شیاؤ پھنگ ایک شاندار رہنما تھے جنہیں پوری پارٹی، پوری فوج اور ملک کی تمام قومیتوں کے لوگوں نے اعلیٰ وقار کے ساتھ تسلیم کیا۔ وہ ایک عظیم مارکسسٹ، ایک عظیم انقلابی، ایک سیاستدان، ایک فوجی حکمت عملی کار اور ایک سفارت کار، پارٹی کی دوسری نسل کی مرکزی قیادت کے اجتماع کا مرکز، چین کی سوشلسٹ اصلاحات، کھلے پن اور جدیدکاری کے اہم معمار، چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کی راہ کے بانی، اور ایک عظیم بین الاقوامیت پسند تھے  جنہوں نے عالمی امن اور ترقی میں اہم کردار ادا کیا ۔ 

شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ کامریڈ ڈنگ شیاؤ پھنگ کو یاد کرنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ اُن کے شروع کردہ چینی خصوصیات کے حامل  سوشلزم کے مقصد کو آگے بڑھایا جائے۔ شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ مادر وطن کی وحدت  کو عملی جامہ پہنانا ماؤ زے تنگ، ڈنگ شیاؤ پھنگ اور پرانی نسل کے دیگر انقلابیوں کی دیرینہ خواہش، اندرون و بیرون ملک چینی عوام کی مشترکہ امنگ اور ایک ناقابل تسخیر تاریخی رجحان ہے۔صدر شی نے  مزید کہا کہ  ہمیں "ایک ملک، دو نظام"، "ہانگ کانگ کے    امور  ہانگ کانگ کے عوام کے ہاتھ میں "، "مکاؤ پر حکمرانی مکاؤ عوام کے ساتھ " اور اعلی درجے کی خود  اختیاری  کے اصولوں پر جامع، درست اور بلا روک ٹوک عمل درآمد جاری رکھنا چاہئے، اور ملک کی مجموعی ترقی میں ہانگ کانگ اور مکاؤ کے مزید انضمام کی حمایت اور فروغ دینا چاہئے اور بہتر ترقی حاصل کرنا چاہئے۔  انہوں نے کہا کہ ہمیں نئے دور میں امور  تائیوان  کو حل کرنے کے لئے پارٹی کی مجموعی حکمت عملی پر غیر متزلزل طور پر عمل کرنا ہوگا، ایک چین کے اصول اور "سال 92 19کے اتفاق رائے" پر عمل کرنا ہوگا، آبنائے  تائیوان کے دونوں کناروں کے تعلقات کی پرامن ترقی کو فروغ دینا ہوگا، "تائیوان کی  علیحدگی " کی غیر متزلزل مخالفت کرنی ہوگی اور قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنا ہوگا۔