اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو زونگ نے 22 تاریخ کو فلسطین اسرائیل مسئلے پر سلامتی کونسل کے کھلے اجلاس سے اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی میں فوجی ذرائع سے "مکمل فتح" حاصل کرنے کا وہم صرف بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کا سبب بنے گا، قیدیوں کی رہائی کے لئے حالات پیدا نہیں کرے گا، اور اسرائیل اور خطے میں امن و سکون نہیں لائے گا۔ جنگ بندی مذاکرات اور سیاسی تصفیہ اس مسئلے کو حل کرنے کا بنیادی طریقہ ہے۔
فو زونگ نے کہا کہ بین الاقوامی برادری نے بار بار جنگ بندی اور دشمنی کے خاتمے کے لئے بھرپور مطالبات کیے ہیں، اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل اور بین الاقوامی عدالت انصاف نے واضح مطالبات کیے ہیں. لیکن اسرائیل نے اسے نظر انداز کر دیا ہے اور جنگ بندی کے کوئی آثار نہیں دکھائے ہیں۔ سلامتی کونسل کی قرارداد 2735 کی منظوری کے بعد دو ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا ہے لیکن غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی آپریشن جاری ہے جس کی وجہ سے ہر روز نئی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔
فو زونگ نے نشاندہی کی کہ انسانی مسائل کو سیاسی رنگ نہیں دیا جا سکتا، بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا، اور شہریوں کی زندگیوں کو سودے بازی کی چپس کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ پائیدار سلامتی صرف اسی صورت میں حاصل کی جا سکتی ہے جب ہم مشترکہ سلامتی کے تصور کو برقرار رکھیں۔انہوں نے کہا کہ علاقائی امن تمام فریقوں کی ذمہ دارانہ شرکت سے قائم ہو سکتا ہے۔ ایک آزاد فلسطینی ریاست کا حصول اور دو ریاستی حل پر عمل درآمد فلسطین اسرائیل مسئلے کے سیاسی حل کا واحد قابل عمل راستہ ہے۔