مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں غزہ جنگ بندی کے مذاکرات کا نیا دور جاری ہے، جس میں اسرائیل، امریکہ، قطر اور مصر شرکت کر رہے ہیں۔ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کا ایک وفد 24 تاریخ کو قاہرہ پہنچا ہے تاہم وہ براہ راست مذاکرات میں حصہ نہیں لے گا۔
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن عزت رشک نے 24 تاریخ کو ایک بیان میں کہا کہ حماس جنگ بندی کے مذاکرات میں پیشرفت اور ثالثوں کی رائے سنے گی۔ رشک نے تصدیق کی کہ حماس 2 جولائی کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد میں طے پانے والے معاہدے کی پاسداری اور اس پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے، اور عالمی برادری پر زور دیتی ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے کہ وہ معاہدے کی پاسداری کرے اور غزہ میں جنگ بندی کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنا بند کرے۔ 23 تاریخ کو مصر نے غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان سرحد پر واقع "فلاڈیلفیا کوریڈور" اور رفح بندرگاہ کی نظرثانی شدہ شرائط حماس کے حوالے کر دیں۔ حماس نے اس سے قبل جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ"فلاڈیلفیا کوریڈور" اور اسرائیل کے زیر قبضہ وسطی غزہ میں "نیچارم کوریڈور" مذاکرات کے اہم نکات ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اب بھی جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں، جس کا مقصد ثالثوں کی کوششوں کو نقصان پہنچانا ہے۔
اسی روز اسرائیلی زیر حراست افراد کے اہل خانہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی تجویز کردہ نئی شرائط جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ان کا خیال ہے کہ مصر کے شہر قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات آخری موقع معلوم ہوتے ہیں، "یا تو کوئی ڈیل ہو جائے گی یا پھر صورتحال مزید بگڑ جائےگی "۔