29 اگست کی سہ پہر امریکی صدر کے قومی سلامتی کے معاون جیک سلیوان نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں چینی صدر شی جن پھنگ سے ملاقات کی ۔ شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ انتشار پذیر بین الاقوامی صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے مختلف ممالک کو تقسیم اور ایک دوسرے کا مقابلہ کرنے کے بجائے اتحاد اور تعاون کی ضرورت ہے۔ چین اور امریکہ کو دو بڑے ممالک کی حیثیت سے عالمی امن کا ایک مستحکم ذریعہ اور مشترکہ ترقی کا محرک بننا چاہیے۔اگرچہ چین اور امریکہ کے اپنے اپنے حالات ہیں اور چین امریکہ تعلقات میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں لیکن چین امریکہ تعلقات کی مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی کے لیے چین کا ہدف تبدیل نہیں ہوا ہے، چین امریکہ تعلقات کو باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور جیت کے تعاون کے مطابق سنبھالنے کے حوالے سے چین کے اصول تبدیل نہیں ہوئے ہیں، چین کے اپنے اقتدار اعلی، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے مضبوطی سے تحفظ کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور چینی اور امریکی عوام کے درمیان روایتی دوستی کو جاری رکھنے کے لیے چین کی کوششوں میں تبدیلی نہیں آئی ہے۔ امید ہے کہ امریکہ چین کے ساتھ مل کر مشترکہ اہداف کے لیے کوشش کرے گا، چین کی ترقی کو مثبت اور عقلی انداز میں دیکھے گا ، ایک دوسرے کی ترقی کو چیلنج کرنے کے بجائے اسے ایک موقع سمجھے گا اور چین کے ساتھ مل کر دو بڑے ممالک کی حیثیت سے افہام و تفہیم کا صحیح راستہ نکالے گا۔
سلیوان نے ملاقات کے لیے وقت نکالنے پر صدر شی جن پھنگ کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو امید ہے کہ چین کے ساتھ اسٹریٹجک رابطے کو جاری رکھا جائے گا، دونوں ممالک کے درمیان پرامن طور پر ایک ساتھ رہنے اور امریکہ - چین تعلقات کی مسلسل ترقی کے لیے راستہ تلاش کیا جائے گا۔ صدر جو بائیڈن جلد ہی صدر شی جن پھنگ کے ساتھ دوبارہ بات چیت کرنے کا موقع ملنے کے منتظر ہیں۔ شی جن پھنگ نے صدر بائیڈن کے ساتھ رابطے کو جاری رکھنے اور چین امریکہ تعلقات کو آگے بڑھانے پر آمادگی ظاہر کی۔