مقامی وقت کے مطابق 2 ستمبر کو، برطانوی سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ برطانیہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد کے 30 لائسنسوں کا اجراء فوری طور پر معطل کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کا اندازہ ہے کہ اسرائیل کو بعض فوجی مصنوعات کی برآمد میں واضح خطرات موجود ہیں اور ان کا استعمال بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کے ارتکاب یا سہولت کاری کے لیے کیا جا سکتا ہے۔برطانیہ اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنے کے تقریباً 350 لائسنسوں میں سے 30 کا اجراء فوری طور پر معطل کر دے گا، جس میں لڑاکا طیاروں، ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز سمیت فوجی طیاروں کے پرزے شامل ہیں۔
اسی دن اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان سرحد پر واقع "فلاڈیلفیا کوریڈور" کو کنٹرول کرنا چاہیے اور مصری حکومت پر الزام لگایا کہ وہ مصر اور غزہ کی پٹی کے درمیان سرحدی علاقے کی حفاظت کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔ "فلاڈیلفیا کوریڈور" زمین کی ایک تنگ پٹی ہے جو غزہ کی پٹی اور مصری سرحد کے سنگم پر تقریباً 14 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہے اور فوجی بفر زون کے طور پر کام کرتی ہے۔ اسرائیل "فلاڈیلفیا کوریڈور" کو حماس کے لیے ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے لیے ایک راہداری تصور کرتا ہے۔ "فلاڈیلفیا کوریڈور" کے کنٹرول کا مسئلہ بھی موجودہ فلسطین اسرائیل جنگ بندی مذاکرات کا ایک اہم موضوع ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے 2 تاریخ کو کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے حماس کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے اطمینان بخش کام نہیں کیا۔