فلپائن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان نے 29 اگست کو جنوبی بحیرہ چین کے بارے میں جاپانی سفیر کے بیان کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جاپانی سفیر کے بیان میں چھونگ جی نیاو ریف کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ ریف مغربی بحر الکاہل میں ایک الگ تھلگ ریف ہے، جس میں اونچی لہروں کے وقت صرف دو چٹانیں دکھتی ہیں ۔ جاپان نے اسی ریف کی بنا پر اپنے دائرہ اختیار میں 700،000 مربع کلومیٹر تک سمندر حدود کا دعویٰ کیا ہے۔فلپائن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا کہ جاپان نے جنوبی بحیرہ چین میں چین کی علاقائی خودمختاری اور بحری حقوق اور مفادات کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے کے لیے نام نہاد کیس " جنوبی بحیرہ چین کی ثالثی "کو بہانہ بنا لیا ہے جس سے پوری طرح ظاہر ہوتا ہے کہ نام نہاد " جنوبی بحیرہ چین کی ثالثی کا کیس " اور اس کا فیصلہ صرف چند ممالک کی طرف سے سیاسی جوڑ توڑ کے اوزار ہیں، اور یہ بین الاقوامی قانون کی بالکل نمائندگی نہیں کرتے جب کہ چین کا غیر قانونی ایوارڈز کو قبول یا نافذ نہ کرنے کا موقف بین الاقوامی قانون کی حکمرانی کو حقیقی طور پر برقرار رکھنے کا واحد طریقہ ہے. انہوں نے واضح کیا کہ "اصولوں" کے جھنڈے تلے جاپان دراصل اپنے ہمسایوں کے ساتھ چین کے تنازعات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جنوبی بحیرہ چین میں خلل ڈالنے اور چین پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے۔