مقامی وقت کے مطابق یکم ستمبر کو یورپی یونین کی ایکسٹرنل ایکشن سروس کی جانب سے جاری ایک بیان میں بحیرہ جنوبی چین میں فلپائن کے بحری جہاز کے خلاف چائنا کوسٹ گارڈ کی کارروائیوں پر تنقید کی گئی۔ اس سے قبل امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بھی اپنے بیان میں چائنا کوسٹ گارڈ کے جہاز پرالزام لگایا کہ وہ جان بوجھ کر فلپائن کے بحری جہاز سے ٹکرایا۔ امریکہ اور یورپ نے مل کر فلپائن کی حمایت کا اظہار کیا، لیکن تمام سیاسی تشہیر اور تماشا حقائق کے سامنے کمزور نظر آتا ہے۔
جائے وقوعہ سے حاصل ہونے والی ویڈیو سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کے شیئن بن ریف میں غیر قانونی طور پر ٹھہرا ہوا فلپائنی کوسٹ گارڈ کا جہاز 9701 جان بوجھ کر خطرناک انداز میں چائنا کوسٹ گارڈ کے جہاز سے ٹکرایا۔ اس ویڈیو میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ امریکی بحریہ کا ایک پی 8 اے جاسوس طیارہ چائنا کوسٹ گارڈ کے قانون نافذ کرنے والے جہاز کی کارروائیوں میں مداخلت کررہا تھا ۔ یہ واضح ثبوت ہے کہ چین اور فلپائن کےبحری جہازوں کے درمیان تصادم کی ذمہ داری مکمل طور پر فلپائن پر عائد ہوتی ہے۔ یہ فلپائن ہی ہے جس نے بحیرہ جنوبی چین میں صورتحال کو خراب کیا ہے، اور یہ امریکہ ہے جو اس واقعے کو ہوا دے رہاہے۔
درحقیقت، 2021 کے اوائل سے ہی امریکہ نے بحیرہ جنوبی چین میں چینی ماہی گیری کے جہازوں کی سرگرمیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور فلپائن کو "جوابی اقدامات" کرنے کی ترغیب دی۔ جہاں تک یورپی یونین کا تعلق ہے، امریکا کی طویل مدتی مداخلت کی بدولت یورپی سیاست اور سفارت کاری کی آزادی متاثر ہوئی ہے۔کہا جا سکتا ہے کہ بڑی حد تک یورپی یونین امریکہ کی عالمی حکمت عملی کے ساتھ ہم آہنگ ہونے اور اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے کے لئے ایشیا بحر الکاہل کے معاملات میں مداخلت کرتی ہے.
بحیرہ جنوبی چین میں امن و استحکام برقرار رکھنا خطے کے تمام ممالک کی مشترکہ خواہش ہے۔ بحیرہ جنوبی چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ کسی بھی فریق کو ایسے اقدامات نہیں کرنے چاہئیں جن سے تنازعات پیچیدہ ہوں یا بڑھیں اور امن و استحکام متاثر ہو۔ فلپائن نے حال ہی میں شیئن بن ریف میں جو کچھ کیا ہے، وہ واضح طور پر اعلامیے کی روح اور علاقائی ممالک کی مشترکہ توقعات کے منافی ہے۔