مقامی وقت کے مطابق 7 ستمبر کو لبنان کی وزارت صحت نے کہا کہ اسی دن جنوبی لبنان کے قصبے فالون پر اسرائیلی فوج کے حملے میں 3 طبی اہلکار ہلاک اور 2 زخمی ہوئے، یہ دوسرا موقع ہے کہ اسرائیلی فوج نے 12 گھنٹوں میں لبنانی امدادی ٹیم پر حملہ کیا۔
لبنانی وزارت صحت کے مطابق جن افراد پر حملہ کیا گیا ان کا تعلق لبنان کے جنرل ڈائریکٹوریٹ آف سول ڈیفنس سے تھا اور وہ واقعے کے وقت فالون میں آگ بجھا رہے تھے اور یہ آگ حالیہ اسرائیلی فضائی حملوں کی وجہ سے لگی تھی۔ رپورٹ میں خاص طور پر نشاندہی کی گئی ہے کہ اسرائیلی فوج نے 7 تاریخ کو ایک فائر ٹرک کو نشانہ بنایا۔
بریفنگ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ یہ اسرائیل کی جانب سے لبنان کے ریاستی اداروں پر "صریح حملہ" ہے۔ اب تک اسرائیل کےحملوں سے 20 سے زائد طبی اہل کار ہلاک اور 90 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
لبنانی وزارت صحت نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے دو اسپتالوں اور 21 طبی مراکز کو نشانہ بنایا ہے ۔ لبنانی فریق نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ "طبی کارکنوں اور شہریوں کے خلاف بار بار اور دانستہ حملے" بند کرے۔
لبنان کے وزیر اعظم نجیب میکاتی نے 7 تاریخ کو اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور اعلان کیا کہ 9 تاریخ کو لبنان میں متعدد ممالک کے سفیروں اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں لبنان اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کو حل کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اسرائیلی دفاعی افواج نے 7 تاریخ کو بتایا کہ اسی دن ، اسرائیلی فوج نے "امل دہشت گرد تنظیم کے دہشت گردوں" کے خلاف کریک ڈاؤن کیا تھا۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ یہ گروپ جنوبی لبنان کے علاقے فالون میں حزب اللہ کا عسکری جزو ہے ۔
حزب اللہ نے 8 تاریخ کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسی دن علی الصبح شمالی اسرائیل میں ایک فوجی ہیڈکوارٹر پر متعدد راکٹ فائر کیے گئے جس سے جانی نقصان ہوا جو فالون پر حملے کا جواب تھا۔ تاہم بیان میں ہلاکتوں کی تفصیلات نہیں دی گئیں۔