مقامی وقت کے مطابق 10 ستمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یوکرین میں انسانی صورتحال پر ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔ اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب گینگ شوانگ نے اس اجلاس میں کہا کہ اس وقت اولین ترجیح ان تین اصولوں کی پاسداری کرنا ہے جن میں جنگ کے پھیلنے کی روک تھام، لڑائی میں اضافہ نہ کرنا اور تمام فریقوں کی جانب سے اشتعال انگیزی نہ کرنا شامل ہیں۔
گینگ شوانگ نے تنازع کے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ پرسکون رہیں اور تحمل کا مظاہرہ کریں، شہریوں اور شہری تنصیبات اور جوہری بجلی گھروں جیسی پرامن جوہری تنصیبات پر حملوں سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ جاری رکھنے سے مزید نقصان ہوگا اور جلد جنگ بندی تمام فریقین کے مفاد میں ہے۔
گینگ شوانگ نے امریکی نمائندے کی جانب سے دیے گئے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے معاملے پر چین کا موقف بالکل واضح ہے۔یہ موقف امن قائم کرنا اور مذاکرات اور سیاسی تصفیے کو فروغ دیناہے ۔انہوں نے کہا کہ چین کا یہی موقف ہے اور چین نے اسی پر عمل کیا ہے . گینگ شوانگ نے امید ظاہر کی کہ امریکہ جنگ میں ہتھیاروں کی فراہمی پر فخریہ دعووں کے بجائے جلد جنگ بندی کو فروغ دینے کے لیے ٹھوس کوششیں کرے گا۔چینی مندوب نے کہا کہ امریکہ کو چین اور دیگر ممالک کی سنجیدہ کوششوں پر منفی بیانات دینا بھی بند کرنا چاہیے۔
گینگ شوانگ نے نشاندہی کی کہ چین اور برازیل نے مشترکہ طور پر یوکرین کے بحران کے سیاسی تصفیے کو فروغ دینے کے لئے چھ نکاتی اتفاق رائے جاری کیا ، جو زیادہ تر ممالک کی مشترکہ توقعات کے مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال چاہے کتنی ہی پیچیدہ ہو ہمیں امن سے دستبردار نہیں ہونا چاہیے اور بحران کے پرامن حل کے لئے سازگار تمام کوششوں کی حمایت کرنی چاہئے۔