12 ستمبر کو چینی وزارت تجارت نے " ڈبلیو ٹی او کے قواعد و ضوابط اور امریکی نفاذ پر رپورٹ" جاری کیا جس میں امریکہ کی جانب سے کثیر الجہتی تجارتی نظام کو تباہ کرنے، یکطرفہ تجارتی دھونس پر عمل پیرا ہونے ، صنعتی پالیسی میں دوہرے معیار کے اطلاق اور عالمی صنعتی اور سپلائی چین میں خلل ڈالنے کے اقدامات اجاگر کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک سال سے امریکی اقدامات ڈبلیو ٹی او کے قواعد و ضوابط کے منافی ہیں۔ امریکہ نے نام نہاد "ڈی رسکنگ" کی آڑ میں قومی سلامتی کے تصور کو عام کیا، اقتصادی و تجارتی مسائل کو سیاسی ہتھیار بناتے ہوئے یکطرفہ پابندیوں میں اضافہ کیا اور متعدد امتیازی اقدامات اٹھائے جس سے کثیر الجہتی تجارتی نظام کو بڑے خطرے کا سامنا ہے اور ڈبلیو ٹی او کے رکن ممالک کے مشترکہ مفادات کو سنگین نقصان پہنچا ہے۔
رپورٹ میں امریکہ کی منفی سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے چین سمیت دیگر ارکان کی کوششوں کی وضاحت بھی کی گئی۔ اس رپورٹ میں زور دیا گیا کہ امریکہ اپنی غلط کار روائیوں کو درست کرے اور ڈبلیو ٹی او کے قواعد و ضوابط اور اپنے وعدوں کی پاسداری کرے، چین سمیت دیگر ارکان کے ساتھ مل کر عالمی گورننس میں کثیر الجہتی تجارتی نظام کے کردار کو فروغ دے۔