13 ستمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے روس کی درخواست پر یوکرین میں اسلحے کی منتقلی کے معاملے پر ایک کھلا اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس میں اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب گینگ شوانگ نے ایک بار پھر یوکرین کے معاملے پر چین کے موقف کا اعادہ کیا اور امریکی نمائندے کے متعلقہ بیانات کی تردید کی۔
اسی روز ہونے والے اجلاس میں اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل برائے تخفیف اسلحہ ایزومی ناکامٹسو نے کہا کہ تنازعے کے تمام فریقوں کی جانب سے ہتھیاروں اور گولہ بارود کی منتقلی میں متعلقہ بین الاقوامی معاہدوں اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پاسداری ہونی چاہیے۔ انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی قوانین کے مطابق شہریوں اور شہری تنصیبات کا تحفظ کریں اور موجودہ تنازع کو سیاسی ذرائع سے جلد از جلد حل کریں۔
امریکی نمائندے کے بیان کے جواب میں اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب گینگ شوانگ نے کہا کہ امریکی نمائندے نے غلط بیانی کی اور اپنی تقریر میں یوکرین کے معاملے پر چین کے موقف کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے یوکرین بحران پیدا نہیں کیا اور نہ ہی کسی بھی طرح اس میں فریق ہے۔انہوں نے کہا کہ چین نے تنازع میں کسی فریق کو ہتھیار فراہم نہیں کیے اور روس اور یوکرین سمیت دنیا بھر کے تمام ممالک کے ساتھ معمول کا اقتصادی اور تجارتی تعاون کیا ہے ۔ گینگ شوانگ کا کہنا تھا کہ یوکرین کے معاملے پر چین کا موقف معروضی اور منصفانہ ہے ۔