مقامی وقت کے مطابق 15 ستمبر کو فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے ایک سینئر عہدیدار اسامہ حمدان نے ترکیہ میں ایک انٹرویو میں کہا کہ حماس اسرائیل کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور جنگ کے خاتمے کے بعددوسرے فلسطینی گروپوں کے ساتھ مشترکہ حکمرانی حاصل کرنے کی امید رکھتی ہے۔ حمدان کا کہنا تھا کہ فلسطین اسرائیل تنازع کے موجودہ دور کے آغاز کے بعد سے ، حماس کے جنگجوؤں کے نقصانات کے باوجود ، حماس نے لڑائی میں تجربہ حاصل کیا ہے ، نئے ارکان کی بھرتی کی ہے ، اور اسرائیل کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کے حوالے سے حمدان نے امریکی حکومت کی مذمت کی کہ وہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اسرائیل پر خاطر خواہ دباؤ نہیں ڈال رہی۔ اس کے ساتھ ہی حمدان نے اس بات پر زور دیا کہ حماس فلسطین کے دوسرے گروپس کے ساتھ مل کر دریائے اردن کے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کی مشترکہ حکمرانی کی امید رکھتی ہے اور فلسطین کو تقسیم کرنے کی اسرائیل کی کوششوں کی سختی سے مخالفت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مختلف دھڑوں نے بیجنگ میں بیجنگ اعلامیے پر دستخط کیے ، جس میں غزہ اور دریائے اردن کے مغربی کنارے پر موثر کنٹرول کے لئے قومی مفاہمت کی عبوری حکومت تشکیل دینے پر اتفاق کیا گیا۔ فلسطینی دھڑے 16 تاریخ کو قاہرہ میں ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ جنگ کے بعد مشترکہ حکمرانی کے نفاذ پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔