14 ستمبر کو فلپائنی کوسٹ گارڈ کا جہاز 9701 چینی شیئن بین ریف سے نکل کر 15 تاریخ کو فلپائن کے پالوان میں اپنی اصل بندرگاہ پر واپس پہنچا۔ فلپائن کی جانب جاری ایک ویڈیو کے مطابق فلپائنی کوسٹ گارڈ کا جہاز 9701 جب صوبہ پالوان کی بندرگاہ پر واپس پہنچا تو جہاز کے چار اہلکاروں کو اسٹریچر پر ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ چائنا کوسٹ گارڈ کے ترجمان لیو ڈہ جون نے 15 ستمبر کو کہا کہ رواں سال 17 اپریل سے فلپائنی کوسٹ گارڈ کا جہاز 9701 تقریباً پانچ ماہ سے چین کی شیئن بین ریف پر غیر قانونی طور پر ٹھہرا ہوا تھا، جو چین کی خودمختاری اور بحیرہ جنوبی چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیے کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ علاقائی امن و استحکام کے لئے شدید نقصان کا باعث رہا ہے۔
گزشتہ پانچ مہینوں میں ، چائنا کوسٹ گارڈ نے قانون کے مطابق فلپائن کوسٹ گارڈ 9701 کے خلاف کنٹرول کے اقدامات اٹھائے ہیں ، اور فلپائن کی طرف سے جہاز کو سپلائی فراہم کرنے کے لئے کئی بار منظم کردہ کوششیں ناکام رہی ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فلپائن کی جانب سے فلپائنی جہاز 9701 کا انخلاء عملے کی طبی ضروریات اور جہاز کی مرمت کے لئے کیا گیا۔ فلپائنی میڈیا کے مطابق انخلا سے دو روز قبل جہاز میں خوراک اور پینے کا پانی ختم ہو گیا تھا۔
درحقیقت فلپائن کے غیر قانونی اقدامات کو بین الاقوامی برادری برداشت نہیں کرتی ہے۔ 13 ستمبر کو چین اور آسیان ممالک کے مابین بحیرہ جنوبی چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیے پر عمل درآمد کے بارے میں 22 ویں سینئر عہدیداروں کا اجلاس منعقد ہوا۔ تمام فریقین نے بحیرہ جنوبی چین میں امن و استحکام برقرار رکھنے کی اہمیت پر اتفاق کیا اور بات چیت کو مضبوط بنانے، تحمل کا مظاہرہ کرنے، اختلافات سے مناسب طریقے سے نمٹنے اور باہمی اعتماد کو بڑھانے پر زور دیا۔
بحیرہ جنوبی چین کی صورتحال میں حالیہ کشیدگی امریکا کی مداخلت سےوابستہ ہے۔ خطے سے باہر ملک کی حیثیت سے امریکہ نے چین کی خودمختاری کو چیلنج کرنے کے لئے فلپائن کی کھلم کھلا حوصلہ افزائی کی ہےجو اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد اور اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے علاقائی امن و استحکام کو شدید خطرے میں ڈالا گیا ہے۔ 14 ستمبر کی سہ پہر چین کی وزارت قومی دفاع کے ترجمان وو چھیئن نے کہا کہ امریکہ بحیرہ جنوبی چین کے معاملے کا متعلقہ فریق نہیں ہے اور اسے چین فلپائن سمندری تنازعات میں مداخلت کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔چاہے کوئی بھی بحیرہ جنوبی چین میں گڑ بڑ پیدا کرکے چین کی علاقائی خودمختاری اور بحری حقوق و مفادات کی خلاف ورزی کرے ، چین یقیناً اس کا سخت اور موثر جواب دے گا۔