مقامی وقت کے مطابق 16 ستمبر کو ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے تہران میں صدر بننے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس کے موقع پر کہا کہ ایران چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات اور تعاون کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ چین کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھے ہیں اور ایران اور سعودی عرب کے درمیان اختلافات کو حل کرنے کے لئے چین کی ثالثی علاقائی ہم آہنگی کے حصول کی طرف ایک بڑا ا قدام ہے۔ ایران چین کا جامع اسٹریٹجک شراکت دار ہے اور ہم دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنائیں گے، متعلقہ معاہدوں پر عمل درآمد کی کوشش کریں گے اور امید ہے کہ ایران چین تعاون میں اضافہ ہوگا۔
علاقائی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ علاقائی کشیدگی پیدا کرنے کے لیے اسرائیل نے ایران کے دارالحکومت تہران میں حماس کے سابق رہنما اسمائیل ہانیہ کو قتل کیا تاکہ ایران کو علاقائی جنگ میں ڈالا جا سکے اور علاقائی امن کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ ایران نے اب تک تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، لیکن مخصوص وقت اور جگہ پر اپنا دفاع کرنے کا حق بھی محفوظ رکھا ہے۔ ایرانی صدر نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل نے فلسطین کے خلاف جنگ اور نسل کشی کی ،خطے کے ممالک کو اتحاد کو مضبوط بناکر اختلافات کو دور کرتے ہوئے خطے میں اسرائیل کے جرائم کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ ایران امریکہ تعلقات کے حوالے سے مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ ایران جنگ کے بجائے امن چاہتاہے اور اس کا جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ لیکن ایران امریکا تعلقات میں بہتری کا انحصار اس بات پر ہے کہ آیا امریکا ایران سے دشمنی ختم کرتا ہے اور ایران پرعائد جامع پابندیاں اٹھاتا ہے یا نہیں۔