اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب گینگ شوانگ نے 16 ستمبر کو فلسطین اسرائیل مسئلے پر سلامتی کونسل کے کھلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ پر زور دیا کہ وہ ذمہ دارانہ رویہ اپنائے، متعلقہ فریقین پر اپنا اہم اثر و رسوخ ڈالے اور اسرائیل کی جانب سے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تقاضوں پر عمل درآمد کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔
گینگ شوانگ نے کہا کہ سلامتی کونسل کی چار قراردادوں کی منظوری، عالمی عدالت انصاف کی جانب سے عارضی اقدامات کا حکم جاری کرنے اور اقوام متحدہ اور دیگر انسانی ہمدردی کے اداروں کی کوششوں کے باوجود غزہ میں انسانی صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ فلسطینی مہاجرین کے لئے یو این ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ان دی نیئر ایسٹ (یو این آر ڈبلیو اے) جو جنرل اسمبلی کی اتھارٹی کے تحت فلسطینی پناہ گزینوں کو ریلیف فراہم کرتی ہے، اب تک اس کے عملے کے 224 ارکان ہلاک ہو گئے ہیں۔ چین نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے کارکنوں پر ہونے والے تمام حملوں کی سنجیدگی سے تحقیقات کرے اور ان کا احتساب کرے۔
گینگ شوانگ نے کہا کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیوں میں 41 ہزار سے زائد فلسطینی شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔سلامتی کونسل، جو بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کا اولین ادارہ ہے، کیوں آج تک اس انسانی المیے کو روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکی؟ جیسا کہ تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ اگر امریکہ کی جانب سے بار بار رکاوٹیں نہ ہوتیں تو سلامتی کونسل تنازعہ کے آغاز میں ہی جنگ بندی کی قرارداد منظور کرسکتی تھی۔ اگر امریکہ کی جانب سے بار بار تحفظ نہ دیا جاتا تو سلامتی کونسل کی بہت سی قراردادوں کو صریح مسترد نہ کیا جاتا۔ چین جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے، انسانی بحران کو کم کرنے اور خطے میں امن کے حصول کے لئے مزید اقدامات کرنے میں سلامتی کونسل کی حمایت کرتا ہے۔