مقامی وقت کے مطابق 17 ستمبر کی سہ پہر لبنان کی نگران حکومت کے وزارتی اجلاس کے دوران لبنان کے دارالحکومت بیروت اور جنوب مشرقی اور شمال مشرقی لبنان کے کئی مقامات پر پیجر دھماکے ہوئے۔ لبنان کے صحت عامہ کے وزیر فراس ابیاد نے بتایا کہ دھماکوں میں نو افراد ہلاک اور 2800 کے قریب زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 200 کی حالت تشویش ناک ہے۔
لبنانی حزب اللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پیجر دھماکوں کی " ذمہ داری" مکمل طور پر اسرائیل پر عائد ہوتی ہے اور جوابی کارروائی کا عزم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ لبنان کی نگران حکومت نے بھی اسی روز اس واقعے کی مذمت کی۔
یہ بتایا گیا ہے کہ حالیہ عرصے میں حزب اللہ کے جنگجوؤں کی جانب سے پیجرز کا زیادہ عام استعمال کیا گیا ہے تاکہ اسرائیل ایسے کم استعمال ہونے والے ٹیکنالوجی مواصلاتی آلات کے ذریعے ان کے مقام کا سراغ نہ لگا سکے۔
لبنانی میڈیا کے مطابق ان پیجرز کی بیٹریوں کو ریموٹ سے دھماکے سے اڑایا گیا۔ اسی روز امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بریفنگ میں کہا کہ امریکہ لبنان پیجر دھماکوں کے بارے میں متعلقہ معلومات جمع کر رہا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اس میں ملوث نہیں ہے ۔
17 تاریخ کو ہی لبنان میں کئی مقامات پر ہونے والے دھماکوں کے بعد ایران اور لبنان کے وزارائے خارجہ نے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور لبنان کے شہریوں کے خلاف اسرائیل کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے ۔اسی روز
اردن نے کہا کہ وہ لبنان کو ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ پیجر دھماکوں میں زخمی ہونے والے شہریوں کے علاج میں مدد مل سکے۔
مصر کے وزیر خارجہ بدر العاطی نے سترہ تاریخ کو خبردار کیا کہ مشرق وسطیٰ میں علاقائی کشیدہ صورت حال میں اضافے اور وسیع پیمانے پر علاقائی جنگ کا خطرہ ہے۔