اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے 17 ستمبر کو فلسطین کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی خصوصی اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ چین اسرائیل پر زور دیتا ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری کے مضبوط مطالبے پر توجہ دے اور فلسطینی علاقوں پر اپنا غیر قانونی قبضہ فوری طور پر ختم کرے۔
فو چھونگ نے کہا کہ قبضے کو ختم کرنا کوئی انتخاب نہیں بلکہ اسرائیل کی قانونی ذمہ داری ہے۔ عالمی عدالت انصاف نے 19 جولائی کو ایک مشاورتی رائے جاری کی جس میں واضح طور پر کہا گیا کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا مسلسل قبضہ بین الاقوامی قانون کے منافی اور فلسطینی عوام کی جانب سے قومی خود ارادیت کے حصول کی راہ میں رکاوٹ ہے اور اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں پر اپنے غیر قانونی قبضے کو فوری طور پر ختم کرے۔
فو چھونگ نے نشاندہی کی کہ دو ریاستی حل پر عمل درآمد ہی مسئلہ فلسطین سے نکلنے کا واحد قابل عمل راستہ ہے اور یہ بین الاقوامی برادری کا وسیع تر اتفاق رائے ہے۔ چین نے دو ریاستی حل کے سیاسی امکانات کو بحال کرنے اور اس کے نفاذ کے لئے ٹائم ٹیبل اور روڈ میپ تشکیل دینے کے لئے ایک وسیع ، جامع اور زیادہ موثر بین الاقوامی امن کانفرنس بلانے کی تجویز پیش کی ہے۔
فو چھونگ نے مزید کہا کہ آج ایک تاریخی لمحہ ہے، کیونکہ فلسطینی ریاست رکن ممالک کے درمیان بیٹھی ہے اور اس نے جنرل اسمبلی کی ایک قرارداد کا مسودہ پیش کیا ہے جس میں عالمی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے پر عمل درآمد پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ چین اس کے حق میں ووٹ دے گا۔