مقامی وقت کے مطابق 18 ستمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان کے بارے میں ایک کھلا اجلاس منعقد کیا۔اس موقع پر اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے کہا کہ افغانستان کے حال ہی میں نافذ کردہ "اخلاقی قانون" نے بین الاقوامی تشویش کو جنم دیا ہے، انہوں نے افغانستان کی عبوری حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی برادری کے جائز خدشات پر توجہ دے اور خواتین اور لڑکیوں کے بنیادی حقوق کے موثر تحفظ کے لیے اقدامات کرے۔
فو چھونگ نے کہا کہ افغانستان میں خواتین کے حقوق اور مفادات کو کسی ویکیوم میں فروغ نہیں دیا جا سکتا اور "مائیکروفون ڈپلومیسی" سے مسئلے کو حل کرنے میں مدد نہیں ملے گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بین الاقوامی برادری افغانستان کی صورتحال کا جامع اور معروضی جائزہ لے گی، افغانستان کے امن، تعمیر نو اور معاشی بحالی کی حمایت کرے گی، افغانستان کو عدم استحکام اور پسماندگی کی بنیادی وجوہات کو ختم کرنے میں مدد دے گی اور خواتین سمیت تمام لوگوں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے سازگار حالات پیدا کرے گی۔
فو چھونگ نے کہا کہ انسانی امداد کو سیاسی دباؤ کے تحت سودے بازی کی چپ کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔ افغانستان کے بیرون ملک اثاثے افغان عوام کی "زندگی بچانے والا سرمایہ" ہیں، امریکہ کو غیر مشروط طور پر اسے غیر منجمد کرنا چاہیے اور افغان حکام کو پوری رقم واپس لوٹانی چاہیے۔