مقامی وقت کے مطابق 23 ستمبر کو چینی صدر شی جن پھنگ کے خصوصی نمائندے، کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور وزیر خارجہ وانگ ای نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے فیوچر سمٹ میں شرکت کی اور تقریر کی۔ وانگ ای نے نشاندہی کی کہ چینی صدر شی جن پھنگ نے انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے اہم تصور کے ساتھ ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ کی اعلی معیاری تعمیر، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو پیش کئے، جو انسانیت کے لئے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے نئے حل فراہم کرتے ہیں۔
وانگ ای نے کہا کہ تمام ممالک کو مشترکہ، جامع، تعاون پر مبنی اور پائیدار سلامتی کے وژن کو برقرار رکھنا چاہیے، تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہیے اور تعاون کے ذریعے سلامتی کو فروغ دینا چاہیے۔ تمام ممالک کو ترقی کے مواقع کا اشتراک کرنا چاہئے اور تعاون پر مبنی جیت جیت کی جستجو کرنی چاہئے۔ تمام ممالک کو بین الاقوامی معاملات کو مشاورت کے ذریعے سنبھالنا چاہئے، یکطرفہ پابندیوں اور دیگر تسلط پسندانہ اقدامات کی مخالفت کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ممالک کے جائز حقوق اور مفادات کا تحفظ کرنا چاہئے۔ سائنسی اور تکنیکی انقلاب کے نئے دور نے عالمی حکمرانی کے لئے نئے مواقع اور چیلنجز لائے ہیں۔ چین اقوام متحدہ کی حمایت کرتا ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت کی حکمرانی میں مرکزی کردار ادا کرے اور چین "مصنوعی ذہانت کی صلاحیت سازی کے لئے ایک جامع منصوبہ" پیش کرے گا۔
اسی روز وانگ ای نے چین کے تعاون کے حوالے سے انڈونیشیا کے سربراہ لوہوت کے علاوہ لبنان، وینزویلا، پاناما، ایتھوپیا، ہنگری اور جاپان کے وزرائے خارجہ سے بھی ملاقات کی۔