24 تاریخ کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ستاونویں اجلاس میں امریکہ اور دیگر ممالک کی جانب سے چین میں انسانی حقوق کے معاملات کے نام پر حملہ کرنے اور چین کو بدنام کرنے کے بیانات کے جواب میں 100 سے زائد ممالک نے چین کے منصفانہ موقف کی حمایت کی اور مشترکہ بیانات اور علیحدہ تقاریر جیسے مختلف طریقوں سے انسانی حقوق کے معاملات کو سیاسی رنگ دینے کی مخالفت کی۔
کیوبا نے چین سمیت تقریبا 80 ممالک کی جانب سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ تمام ممالک کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام اور خودمختار ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصول ہیں۔ سنکیانگ، ہانگ کانگ اور شی زانگ کے معاملات چین کے اندرونی معاملات ہیں۔بیان میں دوہرے معیار کی سیاست اور انسانی حقوق کے بہانے دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی بھی مخالفت کی گئی ۔ بیان میں کہا گیا کہ تمام فریقوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی پاسداری کرنی چاہئے ، آفاقیت ، غیر جانبداری اور معروضیت کے اصولوں کی پاسداری کرنی چاہئے اور تمام ممالک کے عوام کے حق کا احترام کرنا چاہئے کہ وہ آزادانہ طور پر اپنے قومی حالات کے مطابق اپنی ترقی کا راستہ منتخب کریں۔
چینی وفد نے اپنی بیانات میں چین میں انسانی حقوق کے تحفظ کی حقیقی صورتحال سے آگاہ کیا اور امریکہ اور دیگر ممالک کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرتے ہوئے ان ممالک پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کے موثر تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کریں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے" کاز " کے لیے مزید عملی اقدامات کریں۔