مقامی وقت کے مطابق 25 ستمبر کی شام کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے روسی فیڈریشن کی سلامتی کونسل کے فریم ورک کے اندر جوہری ڈیٹرنس کے بارے میں ایک قائمہ میٹنگ کی صدارت کی جس میں جوہری کنٹینمنٹ کی قومی پالیسی کی بنیاد کو اپ ڈیٹ کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پیوٹن نے کہا کہ روس جوہری ہتھیاروں کے معاملے پر انتہائی ذمہ داری سے کام لیتا ہے۔ روس کے جوہری نظریے کے تازہ ترین ورژن میں، جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کی شرکت یا حمایت سے غیر جوہری ممالک کی جانب سے روس کے خلاف جارحیت کو دونوں کا مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا۔ روس پر فضائی اور خلائی حملے کے بارے میں درست معلومات حاصل کرنے کے بعد روس ایٹمی ہتھیاروں سے جواب دے گا۔ اس کے علاوہ جب روایتی ہتھیاروں سے روس کی خودمختاری کو شدید خطرہ لاحق ہو گا تو یہ روس کے لیے جوہری جواب دینے کی بھی وجہ ہو گی۔ پیوٹن نے یہ بھی کہا کہ جب روس- بیلاروس اتحاد کے رکن بیلاروس پر حملہ کیا جاتا ہے تو روس جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے اس سال جون میں اعلان کیا تھا کہ نیٹو کو اپنی جوہری صلاحیتوں کو ایڈجسٹ کرنے اور جوہری ڈیٹرنس کی تاثیر کو ظاہر کرنے کی ضرورت ہے، اور انہوں نے نیٹو کے جوہری وار ہیڈز کو جنگی تیاریوں پر معمور کرنے کی بات بھی کی۔ روس نے بارہا خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روس کو مجبور کرنے کے لئے ایسے اقدامات کا استعمال کیا تو روس اپنی جوہری پالیسی تبدیل کر سکتا ہے۔