مقامی وقت کے مطابق 25 ستمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے لبنان اور اسرائیل کی صورتحال پر ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔ لبنان کے وزیر اعظم نجیب میکاتی نے کہا کہ لبنان کو اپنی قومی خودمختاری کا تحفظ کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔ انہوں نے سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ تشدد اور جنگ کی مخالفت کرتے ہوئے متعلقہ بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی کریں اور شہریوں کے تحفظ کو اولیت دیں۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے کہا کہ چین لبنان اور اسرائیل کے درمیان موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ چین خودمختاری، سلامتی اور قومی وقار کے تحفظ میں لبنان کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزیوں کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل مندوب ڈینی ڈینن نےدعوی کیا کہ لبنانی حزب اللہ کی جانب سے اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کی خلاف ورزیوں کے پیش نظر اسرائیل کو اپنا دفاع کرنا ہوگا جبکہ اقوام متحدہ میں امریکہ کے مستقل مندوب نے اجلاس میں اسرائیل کی حمایت کا کھل کر اظہار کیا۔ اس کے جواب میں اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب عامر سعید ایراونی نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ ہتھیار اور سیاسی حمایت کی بدولت اسرائیل کے متعلقہ جرائم کو سزا نہیں دی جا سکی ہے۔ اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے جو لبنان میں پیجر دھماکوں کے واقعات کا ذمہ دار ہے اور اسرائیل پورے خطے کو جنگ میں شامل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔