26 ستمبر کو سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور وزیر خارجہ وانگ ای نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں برکس وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کی۔
وانگ ای نے کہا کہ گلوبل ساؤتھ کے اہم ممالک کی حیثیت سے برکس ممالک کو مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا اور جامع اقتصادی عالمگیریت کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ مشترکہ سلامتی اور دیرپا امن کے حصول کی وکالت ضروری ہے۔ یوکرین کے معاملے پر، ہمیں میدان جنگ کے اثرات کے پھیلنے کی روک تھام اور جنگ کو نہ بڑھانے کے اصول پر عمل کرنا چاہئے، اور مذاکرات کے ذریعے بحران کو حل کرنا چاہئے.وانگ ای نے کہاکہ فلسطین کے مسئلے پر غزہ میں جلد از جلد جامع اور دیرپا جنگ بندی کو عمل میں لانا، دو ریاستی حل پر عمل درآمد اور مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کا حصول ضروری ہے۔
چینی وزیر خارجہ نے نشاندہی کی کہ کثیر الجہتی پر عمل کرنا اور عالمی گورننس کو بہتر بنانا ضروری ہے۔ اقوام متحدہ کی قیادت کے تحت بین الاقوامی نظام کو مضبوطی سے برقرار رکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چین کی طرف سے تجویز کردہ مصنوعی ذہانت کی صلاحیت سازی پر بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد پر عمل درآمد میں برکس ممالک کی شرکت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
اسی روز وانگ ای نے سلامتی کونسل کی اصلاحات سے متعلق افریقی یونین کے دس رکن ممالک کے سربراہان کی کمیٹی اور سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان کے وزرائے خارجہ کے درمیان مکالمے میں بھی شرکت کی اور برازیل کے صدر کے خصوصی مشیر اور ایسٹونیا، پولینڈ، رومانیہ، کوسٹا ریکا، نیدرلینڈز اور ڈنمارک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں کیں۔