مقامی وقت کے مطابق 26 ستمبر کو فلسطینی صدر محمود عباس نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے منظورکردہ عالمی عدالت انصاف کی قانونی مشاورتی رائے پر مبنی قرارداد پر مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کیا اور اسرائیل سے قرارداد کی منظوری کے بعد 12 ماہ کے اندر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اپنی غیر قانونی موجودگی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
محمود عباس نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے خلاف بڑے پیمانے پر نسل کشی کی جنگ شروع کر رکھی ہے اور بین الاقوامی برادری کو اسرائیل کا احتساب کرنا چاہیے اور اس پر پابندیاں عائد کرنی چاہئیں۔ عباس نے گزشتہ ایک سال کے دوران امریکہ کی جانب سےاسرائیل کو مہلک ہتھیاروں کی فراہمی اور بار بار ویٹو کے استعمال کی مذمت کی جس کی وجہ سے سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد کا مسودہ منظور نہیں ہو پایا۔ اس کے علاوہ انہوں نے 12 تجاویز بھی پیش کیں جن میں غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کا فوری اور مکمل انخلا، غزہ کے رہائشیوں کو معاوضے اور تعمیر نو کے فنڈز کی فراہمی اور غزہ میں اقوام متحدہ کی امن فوج بھیجنا شامل ہیں۔ عباس نے اپنی تقریر میں تین بار کہا، "ہم کہیں نہیں جائیں گے"۔ انہوں نے کہا کہ یہاں سے ہمیں نہیں بلکہ ان کو نکلنا چاہئے جو ہمارے علاقے پر قابض ہو رہے ہیں۔