مقامی وقت کے مطابق 28 ستمبر کو سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اناسیویں اجلاس کے عام مباحثے میں شرکت کی اور چینی طرز کی جدیدیت کی عالمی اہمیت پر گفتگو کی ۔
وانگ ای نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی بیسویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے کل رکنی اجلاس میں اصلاحات کو مزید گہرا کرنے اور چینی طرز کی جدیدیت کو فروغ دینے کا اہم فیصلہ کیا گیا جس سے چین کا مشترکہ ترقی کے لیے دنیا کے ساتھ ہاتھ ملانے کا ایک نیا سفر شروع ہوا۔ وانگ ای نے نشاندہی کی کہ چینی طرز کی جدیدیت عالمی امن اور استحکام کو مؤثر طریقے سے فروغ دے گی۔انہوں نے کہا کہ چین دنیا کا واحد بڑا ملک ہے جس نے اپنے آئین میں پرامن ترقی کو شامل کیا ہے ، اور یہ جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک میں سے واحد ہے جس نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کا عہد کیا ہے۔ وانگ ای نے کہا کہ چین کی ترقی کے ہر قدم کے ساتھ امن کی قوتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کی جدیدیت سے مشترکہ ترقی کو مؤثر طریقے سے فروغ ملے گا اور عالمی گورننس کی بہتری اور انسانی تہذیب کی ترقی بھی بھرپور فروغ پائے گی ۔
چینی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ چینی جدیدیت کی جڑیں نہ صرف چین کی سرزمین میں ہیں، بلکہ چینی جدیدیت دوسرے ممالک میں تہذیبی کامیابیوں سے سیکھنے کا نتیجہ بھی ہے اور یہ انسانی تہذیب کی ایک نئی شکل تخلیق کرتی ہے جو ممالک کو جدیدیت کی راہ تلاش کرنے کے لئے ایک نیا انتخاب فراہم کرتی ہے. وانگ ای نے کہا کہ چین مختلف تہذیبوں کے درمیان باہمی احترام اور باہمی سیکھ کی وکالت کرتا ہے، اور مشترکہ طور پر انسانی تہذیب کے مقصد کو آگے بڑھاتا ہے.