مقامی وقت کے مطابق 30 ستمبر کو ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے معمول کی پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران کا ماننا ہے کہ اسرائیل نے لبنان پر حملہ کر کے حزب اللہ کے رہنماحسن نصر اللہ اور ایرانی اسلامی پاسدارن انقلاب کے کمانڈر عباس نلفروشان کو قتل کیا ہے اور یہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ ایران اس کا جواب دے گا۔ ترجمان نے کہا کہ ایران کا صبر خطے اور دنیا میں امن و سلامتی کو برقرار رکھنا ہے لیکن اگر ایران اسے ضروری سمجھے تو وہ فیصلہ کن اقدام کرنے اور اپنے اتحادیوں کو لازمی تعاون فراہم کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔
مقامی وقت کے مطابق 30 ستمبر کی شام امریکی محکمہ دفاع نے تصدیق کی کہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اسرائیلی وزیر دفاع یواو گیلنٹ سے فون پر بات کی۔ آسٹن نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرتا ہے اور اس بات کا اعادہ کیا کہ اگر ایران اسرائیل پر براہ راست فوجی حملے کا انتخاب کرتا ہے تو ایران کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بات چیت کے دوران فریقین نے اتفاق کیا کہ لبنانی سرحد سےحملوں کے لیے استعمال ہونے والے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنا لازم ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ لبنانی حزب اللہ شمالی اسرائیل پر (گزشتہ سال) 7 اکتوبر کی طرز کے حملے دوبارہ نہ کر سکے۔