ایران نےمشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجیوں کو شدید حملوں کا نشانہ بنانے سے متعلق خبردار کر دیا

2024/10/02 16:16:46
شیئر:

 یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر میزائل حملے کے بعد  منتبہ کیا گیا ہے کہ اگر امریکہ اور اسرائیل کے دیگر اتحادیوں نے جوابی کارروائی میں اسرائیل کی مدد کی تو مشرق وسطیٰ میں اُن کے فوجیوں اور مفادات کو ایران کی جانب سے "شدید حملوں" کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ ایران کی خبر رساں ایجنسی تسنیم نے ایرانی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکہ اور اسرائیل کی حمایت کرنے والے دیگر ممالک نے ایران کے خلاف براہ راست مداخلت اور جارحیت کی تو مشرق وسطیٰ میں ان کے فوجی اڈوں اور مفادات کو ایران کی مسلح افواج کی جانب سے شدید حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔  ایران کے پاسداران انقلاب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران نے اسرائیل کے حالیہ اقدامات کے جواب میں  اسرائیل پر بڑی تعداد میں بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔ ایران کا اسرائیل کے ساتھ جنگ کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن وہ اپنے دفاع کا حق استعمال کرے گا۔ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس ارقچی نے 2 تاریخ کو سوشل میڈیا پر کہا کہ ایران کا فوجی آپریشن ختم ہو گیا ہے اور اگر اسرائیل نے جوابی کارروائی کی تو ایران کا جواب زیادہ "شدید اور طاقتور" ہوگا۔

 امریکی قومی سلامتی کونسل کی  یکم تاریخ کی اطلاع کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو نشانہ بنانے والے ایرانی میزائل مار گرائےاور  ایران کے حملوں کے خلاف دفاع میں اسرائیل کی مدد کرے۔