دو اکتوبر کو جرمن چانسلر اولاف شولز نے یہ امید ظاہر کی کہ چین کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے چینی الیکٹرک گاڑیوں پر یورپی یونین کی عارضی کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی تنازع کو حل کیا جا سکے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یورپی یونین کے ردعمل سے اُسے خود کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔ جرمن وزیر خزانہ کرسچیان لنڈنر نے بھی اسی دن زور دیا کہ جرمنی 4 اکتوبر کو یورپی یونین کے ووٹ میں چینی الیکٹرک گاڑیوں پر عارضی کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی کی مخالفت کرے، اور کہا کہ یورپی کمیشن کی عارضی کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی کی تجویز " رسک "کے تناظر میں غلط تھی۔
جرمنی کی بڑی کار ساز کمپنیوں نے بھی اس کی مخالفت کی ہے۔ بی ایم ڈبلیو گروپ کے چیئرمین زیٹزر نے 2 تاریخ کو کہا کہ جرمن حکومت کو "واضح موقف اختیار کرنا چاہئے اور یورپی یونین میں اضافی محصولات کے خلاف ووٹ دینا چاہئے"، کیونکہ جرمنی کی معاشی خوشحالی کا انحصار بڑی حد تک کھلی منڈیوں اور آزاد تجارت پر ہے۔ 10 ستمبر کو چین کی وزارت تجارت نے کہا کہ جب تک یورپی یونین خلوص کا مظاہرہ کرتی ہے اور یکساں سمت میں کام کرتی ہے ، فریقین مشاورت کے ذریعے ایک دوسرے کے خدشات کو دور کر سکتے ہیں۔