مشرق وسطیٰ ایک مکمل جنگ کے دہانے پر

2024/10/05 16:14:41
شیئر:

⁠⁠⁠⁠⁠⁠⁠

 مقامی وقت کے مطابق 5 اکتوبر کی صبح سویرے لبنانی حزب  اللہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اس نے شمالی اسرائیل میں گفر یووال اور گفر جیلاردی میں اسرائیلی فوجیوں پر راکٹ حملے کئے ۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق لبنانی حزب اللہ  نے 30 ستمبر سے اب تک اسرائیل پر 550 سے زائد راکٹ اور میزائل داغے ہیں۔ اسرائیل کی دفاعی افواج نے 4 اکتوبر کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 30 ستمبر کو لبنان کے جنوبی سرحدی علاقے میں لبنانی حزب اللہ کے اہداف کے خلاف "محدود زمینی آپریشن" کے بعد سے اسرائیلی فوج نے 21 کمانڈروں سمیت لبنانی  حزب اللہ کے تقریباً 250 ارکان کو ہلاک کیا ہے اور 2،000 سے زائد فوجی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل کی دفاعی افواج نے  ایک بیان   میں کہا  ہے کہ لبنانی حزب  اللہ کمیونیکیشن نیٹ ورک کے سربراہ ثقفی 3 تاریخ کو اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے۔ لبنانی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ ایک سال کے دوران لبنان میں اسرائیل کی جانب سے حملوں میں 12 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور تقریباً 2000 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔4 تاریخ کو اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے ایک عہدیدار کا   کہنا تھا  کہ لبنان میں تقریباً 900 پناہ گاہوں  میں سے بیشتر  مہاجرین سےبھر چکی ہیں۔

 4 اکتوبر کو  امریکی صدر بائیڈن نے ایک بریفنگ میں کہا کہ اسرائیل نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ ایران کے  حملوں کا جواب کیسے دیا جائے۔ امریکہ اس وقت ایران کے خلاف پابندیوں پر غور کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے اسی دن کہا   کہ اسرائیل نے بائیڈن انتظامیہ کو یقین دہانی نہیں کرائی ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات کے خلاف جوابی کارروائی نہیں کرے گا۔ لبنان کے شہر بیروت کے دورے پر موجود ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسی دن کہا   کہ اسرائیل پر ایران کے حملوں کا مقصد صرف فوجی اور سکیورٹی اہداف تھے۔ جب تک اسرائیل ایران کے ہدف پر حملہ نہیں کرے گا، ایران کے پاس آپریشن جاری رکھنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اگر اسرائیل نے کوئی کارروائی کی  تو ایران کا جواب زیادہ دانشمندانہ، مناسب اور مکمل ہوگا۔