7 اکتوبر کو عالمی ادارہ موسمیات نے "اسٹیٹ آف گلوبل واٹر ریسورسز" رپورٹ جاری کی۔ رپورٹ کے مطابق سال 2023 تین دہائیوں سے زائد عرصے میں عالمی دریاؤں کے لیے خشک ترین سال ثابت ہوا ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران دریاؤں کا بہاؤ معمول کے معیار سے کم رہا ہے جس کی وجہ سے انسانی ضروریات، زراعت اور ماحولیاتی نظام کے لیے پانی کی دستیابی میں کمی واقع ہوئی ہے، جس سے عالمی سطح پر پانی کی فراہمی پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے اور گلیشیئرز کے نقصانات گزشتہ پانچ دہائیوں میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ اس وقت دنیا بھر میں 3.6 ارب افراد کو سال میں کم از کم ایک ماہ کے لیے پانی کی قلت کا سامنا ہے اور 2050 تک یہ تعداد بڑھ کر 5 ارب سے زائد ہونے کی توقع ہے۔ عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کے سیکریٹری جنرل سیلسٹر سولو نے کہا کہ دنیا کے میٹھے پانی کے وسائل کی حقیقی حالت کے بارے میں لوگوں کو بہت کم علم ہے ، اور اس کی نگرانی ، اعداد و شمار کے تبادلے ، سرحد پار تعاون اور تشخیص کو بہتر بنانے کی فوری ضرورت ہے۔