امریکی براؤن یونیورسٹی کی جانب سے 7 تاریخ کو جاری کردہ شماریاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال 7 اکتوبر سے لے کر اب تک امریکہ نے اسرائیل کو کم از کم 17.9 بلین امریکی ڈالر سے زائد کی فوجی امداد فراہم کی ہے، جس سے ایک ہی سال میں امداد کا نیا ریکارڈ قائم کیا گیا ہے۔اس میں فوجی فنانسنگ، ہتھیاروں کی فروخت اور کم از کم 4.4 بلین ڈالر مالیت کی ملٹری انوینٹری اور سیکنڈ ہینڈ آلات شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل تاریخی طور پر امریکی فوجی امداد کا سب سے بڑا وصول کنندہ رہا ہے۔ 1959 کے بعد، امریکہ کی جانب سے اسرائیل کے لیے فوجی امداد کی مجموعی مالیت 251.2 بلین ڈالر رہی ہے۔ 1979 میں امریکہ نے اسرائیل کو اربوں ڈالر کی سالانہ فوجی امداد دینے کا وعدہ کیا۔جبکہ اوباما انتظامیہ کے دوران فوجی امداد کی رقم 3.8 بلین ڈالر سالانہ طے کی گئی تھی اور یہ 2028 تک جاری رہے گی۔
یاد رہے کہ یہ رپورٹ گزشتہ ماہ ستمبر میں لبنان پر اسرائیلی فضائی حملوں سے لبنان۔ اسرائیل تنازعہ میں شدت آنے سے قبل مکمل کی گئی تھی، یوں امدادی رقم میں مزید اضافہ ہو گا۔اس کے علاوہ، امریکہ نے یمن میں حوثی مسلح فورسز کے حملوں کا مقابلہ کرنے سمیت مشرق وسطیٰ میں فوجی کارروائیوں کو مضبوط بنانے کے لیے 4.86 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔
بعض رائے عامہ نے نشاندہی کی کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان حالیہ بڑے پیمانے پر تنازع کے نئے دور کے بعد سے،ایک طرف امریکہ جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے لیکن دوسری طرف اسرائیل کو بھاری فوجی امداد کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے جس سے امریکی پالیسی کی مضحکہ خیزی اور منافقت کا پردہ فاش ہوتا ہے۔