لائی چھنگ ڈے کی "علیحدگی " کی اشتعال انگیز سرگرمیاں آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کے لئے خطرہ ہیں۔ سی ایم جی کا تبصرہ

2024/10/12 09:47:42
شیئر:

10 جولائی کو چین کے تائیوان  علاقے  کے رہنما لائی چھنگ ڈے  نےاپنی تقریر میں تائیوان کی "علیحدگی" پسندی کے غلط بیانیے کا پرچار جاری رکھا ، آبنائے کے دونوں کنارے کے مابین دشمنی اور تصادم کو بھڑکایا ،جس سے  ایک بار پھر "تائیوان کی علیحدگی " اور "جنگی ڈیٹونیٹر" کے طور پر اپنی حقیقی شناخت ظاہر کی گئی ہے۔ مئی میں برسراقتدار آنے کے بعد سے لائی چھنگ ڈے نے کھلے عام اعلان کیا ہے کہ آبنائے تائیوان کے دونوں کنارے "ایک دوسرے کے ماتحت نہیں ہیں" اور آبنائے پار تعلقات کو "دو ریاستی تعلقات" سے تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔

1943 کے قاہرہ اعلامیے اور 1945 کے پوٹسڈیم اعلامیے میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ  چین کا علاقہ تائیوان ،  جسے جاپان نے چوری کیا تھا  ، چین کو واپس کیا جانا چاہئے۔ یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد کے بین الاقوامی نظام کا ایک اہم حصہ ہے اور قانونی بنیاد رکھتا ہے کہ  تائیوان چین کا  ناقابل تنسیخ علاقہ ہے  ۔ 53 سال قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 26 ویں اجلاس میں بھاری اکثریت سے قرارداد 2758 منظور کی گئی جس میں اقوام متحدہ میں عوامی جمہوریہ چین کے تمام حقوق بحال کرنے، عوامی جمہوریہ چین کی حکومت کے نمائندوں کو اقوام متحدہ میں چین کا واحد جائز نمائندہ تسلیم کرنے اور تائیوان علاقے کے نمائندوں کو اقوام متحدہ اور اس کے تمام ماتحت اداروں سے فوری طور پر بے دخل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس قرارداد نے اقوام متحدہ میں تائیوان سمیت پورے چین کی نمائندگی کے مسئلے کو مکمل طور پر حل کیا اور یہ واضح کیا کہ کوئی "دو چین" یا "ایک چین، ایک تائیوان" نہیں ہے۔اس اصول کے حوالے سے کوئی گرے ایریا نہیں ہے، ابہام کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

 تائیوان میڈیا کی جانب سے چند روز قبل جاری کیے گئے ایک سروے کے مطابق جولائی میں لائی چھنگ ڈے کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اس پر اعتماد کی شرح ایک نئی نچلی ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آبنائے پار تعلقات اور دیگر شعبوں میں اس کے مذموم اقدامات عوامی حمایت کھو رہے ہیں۔ تائیوان کا مستقبل قومی وحدت میں مضمر ہے، اور تائیوان کے ہم وطنوں کی فلاح و بہبود قومی احیاء میں مضمر ہے۔ لائی چھنگ ڈے اور اس کے ساتھیوں کی "علیحدگی" کے لئے اشتعال انگیزی ناکامی کا شکار ہے۔ چین کے لیے کامل وحدت کا حصول ناگزیر ہے اور یہ تاریخ کا ایک عام رجحان ہے جسے کوئی بھی طاقت روک نہیں سکتی۔