اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب گینگ شوانگ نے 15 تاریخ کو یمن کے بارے میں سلامتی کونسل کے کھلے اجلاس میں اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ یمن کے مسئلے کے حل کے لئے مذاکرات اور مشاورت ہی واحد درست انتخاب ہے۔
گینگ شوانگ نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں میں غزہ میں جاری تنازعہ سمیت لبنان اور اسرائیل کے درمیان صورتحال تیزی سے خراب ہوئی ہے، اور اس کے منفی اثرات ظاہر ہو رہے ہیں. یمن کے حوثی جنگجووں نے اسرائیل کے خلاف حملے کیے اور اسرائیل نے الحدیدہ اور راس عیسیٰ کی بندرگاہوں پر فضائی حملے کیے۔ چین کو موجودہ صورتحال اور اس کے مستقبل کی سمت پر گہری تشویش ہے اور اس کا ماننا ہے کہ پہلی ترجیح صورتحال کو کم کرنا اور تنازعہ کو پھیلنے سے روکنا ہے۔ چین تمام متعلقہ فریقوں پر زور دیتا ہے کہ وہ تحمل سے کام لیں اور کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کریں جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو۔
گینگ شوانگ نے کہا کہ چین تمام متعلقہ فریقوں پر زور دیتا ہے کہ وہ سیاسی تصفیے کی عمومی سمت پر عمل کریں، مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے اختلافات کو حل کریں اور یمن کے عوام کی قیادت میں مشترکہ طور پر ایک جامع سیاسی عمل کو آگے بڑھائیں ۔
گینگ شوانگ نے مزید کہا کہ بحیرہ احمر میں جاری کشیدگی بین الاقوامی برادری کے مشترکہ مفاد میں نہیں ہے۔ چین نے ایک بار بھر حوثیوں پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق بحیرہ احمر کے پانیوں میں تمام ممالک کے تجارتی جہازوں کی نقل و حمل کے حق کا احترام کریں، حملوں اور ہراسانی کو روکیں اور بحیرہ احمر کے پانیوں میں جہاز رانی کا تحفظ کریں۔ اس کے ساتھ ہی چین نے بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا ہے کہ یمن کی انسانی اور ترقیاتی کوششوں میں سرمایہ کاری میں اضافہ کیا جائے اور یمنی حکومت کی جانب سے لوگوں کے ذریعہ معاش کو بہتر بنانے کی کوششوں کی حمایت میں اضافہ کیا جائے ۔