مقامی وقت کے مطابق 16 اکتوبر کی صبح اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے فلسطین اور اسرائیل کی صورتحال پر ایک اجلاس منعقد کیا۔ اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے اپنی تقریر میں تین "برقرار رکھنا اور احیاءکرنا " کی نشاندہی کی: بین الاقوامی انسانی قانون کے اختیار کو برقرار رکھنا اور احیاء کرنا ضروری ہے، سلامتی کونسل کی قراردادوں کی تاثیر کو برقرار رکھنا اور احیاء کرنا چاہئے، اور دو ریاستی حل کے سیاسی امکانات کو برقرار رکھنااور احیاء کرنا چاہئے. فو چھو نگ نے اپنی تقریر میں یہ واضح کیا کہ انہیں امید ہے کہ امریکہ عالمی برادری کی مضبوط کال کا جواب دے گا اور فوری جنگ بندی کے حصول کے لیے مزید اقدامات کرنے میں اقوام متحدہ کی حمایت کرے گا۔
فو چھونگ نے کہا کہ غزہ میں ایک سال سے زندگی اور موت کی کشمکش کا شکار 20 لاکھ افراد کو زندہ رہنے کی امید کرنے میں کتنا وقت لگے گا؟ فو چھونگ نے نشاندہی کی کہ غزہ میں سانحے کو جاری رکھنے اور اسے شدت دینے کی اجازت دینا ناقابل قبول ہے۔ یہ بھی اتنا ہی ناقابل قبول ہے کہ سلامتی کونسل اجتماعی طور پر جمود کا شکار ہے۔ فو چھونگ نے زور دے کر کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کا دفاع کرنا ہر رکن کی ذمہ داری ہے۔
اطلاع کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک امریکہ اسرائیل کو 17 ارب ڈالر سے زائد کی فوجی امداد فراہم کر چکا ہے۔ موجودہ حالات میں کیا بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی فراہمی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مقاصد کے حصول کے لیے سازگار ہے ، یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔