جاپان کے ایک نجی تحقیقی ادارے ٹوکیو انسٹی ٹیوٹ آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے حال ہی میں جاری کیے گئے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اپریل سے ستمبر کے درمیان دیوالیہ ہونے والی کمپنیوں کی تعداد 10 سال میں پہلی بار 5 ہزار سے تجاوز کر گئی۔
ٹوکیو انسٹی ٹیوٹ آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ یوشی ہیرو ساکاتا نے کہا کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں اس سال افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے کاروبار بند ہونے کی تعداد میں 80.4 فیصد اضافہ ہوا ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ افرادی قوت کی کمی کے اثرات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
اس کے علاوہ، چاپانی ین کی قدر میں کمی سے خام مال اور توانائی کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے، اور بہت سی کمپنیاں لاگت کے اس دباؤ کو مکمل طور پر فروخت کی طرف منتقل کرنے سے قاصر ہیں، جس کے نتیجے میں ایک مشکل صورتحال پیدا ہوئی ہے.