16 تاریخ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے فلسطین اسرائیل حالیہ تنارعے پر ایک ہنگامی کھلا اجلاس منعقد کیا جس میں کئی ممالک کے نمائندوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی پاسداری کرے اور غزہ کی پٹی پر ناکہ بندی اور انسانی امداد کی رسائی کی پابندیاں ختم کرے۔
اقوام متحدہ میں الجزائر کے مستقل مندوب امر بنجاما نے کہا کہ یہ فوجی کارروائی سے ہونے والا نقصان نہیں ہے، بلکہ اسرائیل کی فلسطینیوں کو بھوکا رکھنے کی دانستہ اور منظم پالیسی ہے۔
اجلاس میں اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل مبصر منصور نے اسرائیل کی نسل کشی کی مذمت کی۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل مندوب ڈینون نے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران کی ذمہ دار فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) ہے۔
امریکی میڈیا نے حال ہی میں خبر دی تھی کہ اسرائیل ایک "ہتھیار ڈالنے یا بھوکا رہنے" کے منصوبے پر غور کر رہا ہے۔ مذکورہ اجلاس میں اقوام متحدہ میں امریکہ کے مستقل مندوب گرین فیلڈ نے اسرائیل کے اس عمل کی مذمت کی۔
جہاں تک اس اجلاس میں امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو پیش کی جانے والی نام نہاد 'وارننگ' کا تعلق ہے تو رائے عامہ نے اسے مذاق سے زیادہ کچھ نہیں سمجھا۔
قطر الجزیرہ کے تجزیہ کاروں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ امریکہ کی نام نہاد مذمت پہلے جیسی ہی ہے، اب بھی اس کے قول و فعل میں بہت تضاد ہے۔