21 اکتوبر کو سلامتی کونسل نے "بین الاقوامی امن اور سلامتی پر سائنسی ترقی کے اثرات" کے موضوع پر ایک اوپن سیشن منعقد کیا۔ اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی جہاں بنی نوع انسان کے لیے سہولت اور مواقع لے کر آئی ہے وہیں اس سے بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے نئے چیلنجز بھی سامنے آئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کی مذمت اور مزاحمت کی جانی چاہئے۔
فو چھونگ نے کہا کہ ٹیکنالوجی ایک "دو دھاری تلوار" ہے ، اور اس کی ترقی کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ اس سے ملحقہ خطرات سے نمٹنا بھی ضروری ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کو لوگوں کی بھلائی کے لئے ہونا چاہیئے ۔انہوں نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے لئے حفاظت اور کنٹرول کو یقینی بنانا بنیادی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے کہا کہ کچھ ممالک نے دوسرے ممالک کے ہائی ٹیک کاروباری اداروں کو دباؤ میں لینے کے لیے " اسمال یارڈ ،ہائی فینس "کی تعمیر کی جو صنعتی اور رسد کی چین کے استحکام کے لئے شدید نقصان دہ ہے ۔اس سے ترقی کا خلا بڑھتا ہے اور سائنسی اور تکنیکی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جان بوچھ کر تقسیم پیدا کر نے والے کام بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لئے زیادہ نقصان دہ ہیں اور اس سے بالآخر دنیا تصادم کی جانب جائے گی ۔