اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب ایروانی نے 21 اکتوبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے نام ارسال ایک خط میں کہا ہے کہ امریکہ کو ایران کے خلاف جارحیت کی ترغیب، حوصلہ افزائی اور مدد کرنے کی مکمل ذمہ داری قبول کرنا ہوگی ۔
خط میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے 18 اکتوبر 2024 کو برلن میں انتہائی پریشان کن اور اشتعال انگیز بیانات دیے۔ اپنی تقریر میں بائیڈن نے انکشاف کیا کہ وہ ایران کے خلاف اسرائیلی حکومت کے ممکنہ حملے کے طریقہ کار اور وقت کے بارے میں جانتے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ یہ اشتعال انگیز بیانات انتہائی پریشان کن ہیں کیونکہ یہ ایران کے خلاف اسرائیلی حکومت کی غیر قانونی فوجی جارحیت کے لئے امریکہ کی خاموش منظوری اور کھلی حمایت کے مترادف ہیں ، یہ بیانات خطے میں کشیدگی میں کمی کے لئے امریکہ کے بار ہا دعووں کی بھی نفی کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کو تکنیکی معاونت فراہم کر کے ایران کے خلاف اسرائیل کے جارحانہ حملے پر آمادگی کو مزید تقویت دی ہے جس سے امریکی حکومت ایران کے خلاف اسرائیل کی جارحیت میں 'شراکت دار' بن جاتی ہے اسی لئے امریکہ کو ایران کے خلاف اسرائیل کی طرف سے کسی بھی جارحیت پر ترغیب، حوصلہ افزائی اور مدد کی مکمل ذمہ داری کو قبول کرنا ہو گا ۔
خط میں ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اس اشتعال انگیزی کی مذمت کرے اور امریکہ سے مطالبہ کرے کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرے۔