مقامی وقت کے مطابق 24 اکتوبر کو روسی پارلیمان کے ایوان زیریں ڈوما نے روس اور شمالی کوریا کے مابین جامع اسٹریٹجک شراکت داری معاہدے کی منظوری دے دی ۔ روس کے نائب وزیر خارجہ روڈینکو نے اسی دن کہا کہ اس معاہدے میں کوئی خفیہ دفعات شامل نہیں ہیں۔ معاہدے کا مقصد جزیرہ نما کوریا میں جنگ کے دوبارہ ابھرنے کے خطرے کو کم کرنا ہے، جس میں جوہری ذرائع کے استعمال کا خطرہ بھی شامل ہے۔
یاد رہے کہ 14 اکتوبر کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ڈوما میں معاہدے کی منظوری سے متعلق قانون کا مسودہ پیش کیا تھا۔ معاہدے کی چوتھی شق میں کہا گیا ہے کہ اگر ایک فریق پر ایک یا ایک سے زیادہ ملکوں کی طرف سے طاقت کے ذریعے حملہ کیا جاتا ہے اور وہ جنگی حالت میں ہے تو دوسرا فریق فوری طور پر تمام دستیاب ذرائع سے اول فریق کو فوجی اور دیگر مدد فراہم کرے گا۔ معاہدے کی آٹھویں شق میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریق جنگ کی روک تھام اور علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے لئے مشترکہ کارروائی کا ایک میکانزم قائم کریں گے۔