صدر شی جن پھنگ کی 16ویں برکس سربراہ اجلاس میں شرکت کے حوالے سے چینی وزیر خارجہ کا بیان

2024/10/26 16:11:14
شیئر:

22 سے 24 اکتوبر  تک چینی صدر شی جن پھنگ نے 16 ویں برکس سربراہ اجلاس میں شرکت کی ۔ دورے کے اختتام پر سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور وزیر خارجہ وانگ  ای  نے صحافیوں کو  اس دورے کے حوالے سے بریفنگ دی۔

 وانگ ای  نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ نے 16 ویں برکس سربراہ اجلاس میں شرکت کے دوران  10 سے زائد تقریبات میں شرکت کی۔ ملکی اور غیر ملکی میڈیا عمومی طور پر یقین رکھتا ہے کہ یہ دورہ نتیجہ خیز رہا ہے، برکس ممالک کے اتحاد میں ایک نیا باب رقم ہوا ہے، گلوبل ساؤتھ کی ترقی اور خوشحالی کے نئے امکانات کھلے ہیں، اور چین نے ایک بار پھر برکس تعاون کے اہم ممبر اور گلوبل ساؤتھ کے بنیادی رکن کے طور پر اہم کردار ادا کیا ہے۔

 وانگ  ای  نے کہا کہ 18 سال قبل اپنے قیام کے بعد سے آج دنیا میں ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان یکجہتی اور تعاون کے لئے برکس تعاون کا میکانزم سب سے اہم پلیٹ فارم بن گیا ہے۔ صدر شی جن پھنگ نے اس موقع پر برکس تعاون کی ترقی کی سمت اور بنیادی اصولوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور برکس کو  گلوبل ساوتھ  میں یکجہتی اور تعاون کو فروغ دینے کے لئے ایک اہم چینل اور عالمی گورننس اصلاحات کے لئے ایک اہم قوت قرار دیا۔

 30 سے زائد ممالک کی برکس میں شمولیت کی شدید خواہش کے پیش نظر صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ مزید ممالک کو  مختلف شکلوں میں برکس میں شامل ہونے کے لئے خوش آمدید کہا جائے گا۔ کازان سربراہ اجلاس میں اس بات پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے اور برکس شراکت داری کے لئے متعدد نئے ممالک کو مدعو کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، جو برکس تعاون کے میکانزم کی تعمیر میں ایک نئے مرحلے کی نشاندہی کرتا ہے۔

 وانگ  ای نے کہا کہ 30 سے زائد ممالک کے رہنما برکس رہنماؤں کے  اجلاس  میں شرکت کے لیے کازان میں جمع ہوئے۔ تمام فریقین غنڈہ گردی اور دوہرے معیار کی مخالفت کرتے ہیں، غزہ میں جلد جنگ بندی اور بین الاقوامی اقتصادی اور مالیاتی نظام میں اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہیں، جس سےگلوبل ساوتھ  کے ممالک کی امن و سلامتی، ترقی اور خوشحالی،  شفافیت اور انصاف کی خواہش اجاگر ہوتی ہے۔

 وانگ ای  نے کہا کہ کازان سمٹ کے دوران صدر شی جن پھنگ نے متعدد غیر ملکی رہنماؤں کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں کیں اور  اجلاس  کے شرکاء کے ساتھ وسیع رابطے کیے، دوطرفہ تعلقات اور مشترکہ تشویش کے اہم بین الاقوامی اور علاقائی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور بہت سے نئے اور اہم اتفاق رائے حاصل کیے۔