30 اکتوبر کو چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے امریکہ کی جانب سے چین پر سرمایہ کاری کی پابندیوں سے متعلق حتمی قواعد کے اجراء کے حوالے سے کہا کہ چین اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور امریکہ سے اس کے خلاف احتجاج کرتا ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ قومی سلامتی کے تصور کو عام بنانا اور چین کے خلاف امتیازی سرمایہ کاری کی پابندیاں متعارف کروانا امریکہ کی ایک مثالی نان مارکیٹ پریکٹس ہے۔ امریکی پابندیوں میں چپس، مصنوعی ذہانت، کوانٹم کمپیوٹنگ اور دیگر شعبے شامل ہیں، اور ان شعبوں کی اکثریت کا قومی سلامتی سے تعلق نہیں ہے، لیکن یہ امریکی پابندیوں میں شامل ہیں . اس سے چینی اور امریکی کاروباری اداروں کے درمیان معمول کے اقتصادی اور تجارتی تعاون میں مداخلت ہوگی اور دونوں ممالک کے کاروباری اداروں کے مفادات کو نقصان پہنچے گا۔ترجمان نے کہا کہ بہت سے امریکی کاروباری اداروں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے کہ چین پر امریکی سرمایہ کاری کی پابندیاں چینی مارکیٹ کو دوسرے ممالک کی حریف کمپنیوں کے حوالے کرنے کا سبب بنیں گی ، جس سے امریکہ کے اپنے مفادات کو شدید نقصان پہنچے گا۔
امید ہے کہ امریکہ مارکیٹ اکانومی کے قوانین کا احترام کرے گا، اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں قومی سلامتی کی حدود کو واضح کرے گا، اقتصادی اور تجارتی معاملات پر سیاست کو ہتھیار بنانا بند کرے گا اور چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعاون کے لئے ایک اچھا ماحول پیدا کرے گا۔