چین اور جاپان کے درمیان اعلیٰ سطحی سیاسی مذاکرات کا بیجنگ میں انعقاد

2024/11/04 19:25:15
شیئر:

4 نومبر  کو سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر وانگ ای  نے جاپانی کابینہ کے خصوصی مشیر اور قومی سلامتی کے ڈائریکٹر  تاکیو ا کیبا کے ساتھ بیجنگ میں   چین-جاپان اعلیٰ سطحی  سیاسی مذاکرات  کیے ۔

وانگ ای  نے کہا کہ چین-جاپان تعلقات بہتری اور ترقی کے ایک اہم مرحلے پر ہیں ۔ فریقین  کو ان تعلقات کو بہتر بنانے اور ترقی دینے کی درست سمت پر قائم رہنا چاہیے اور نئے دور کے تقاضوں  کے مطابق تعمیری اور مستحکم چین-جاپان تعلقات استوار کرنے چاہئیں ۔

وانگ ای نے کہا کہ جاپان کو چاہیے کہ وہ چین کے بارے میں ایک معروضی اور عقلی تفہیم قائم کرے، تائیوان کے معاملے پر اپنے سیاسی وعدوں کی پاسداری کرے اور چین-جاپان تعلقات کی سیاسی بنیادوں کی مؤثر  حفاظت کرے۔انہوں نے کہا کہ "ایک دوسرے  کے کو آپریٹو پارٹنر  اور ایک دوسرے کے لیے خطرہ نہیں" کے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے عملی اقدامات  اور دوطرفہ تعلقات کے استحکام اور طویل مدتی ترقی کو فروغ  دینا چاہئے ۔

دونوں  فریقوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ چین اور جاپان کے درمیان چار سیاسی دستاویزات میں قائم کردہ اصولوں اور اتفاق رائے کی پابندی کریں گے اور  دونوں ممالک  کے درمیان اسٹریٹجک اور باہمی  فائدہ مند تعلقات کو جامع طور پر فروغ دینے کے لیے پرعزم  رہیں گے ۔ فریقین نے کہا کہ وہ مختلف شعبوں میں اعلیٰ سطحی  تبادلوں  اور بات چیت  کو برقرار رکھیں گے اور بیرونی دنیا  کو مزید مثبت  اشارے  دیں گے ۔

فریقین نے تسلیم کیا  کہ چین اور جاپان، دو اہم پڑوسی ممالک ہیں جو اپنی معاشی  ترقی  کے سفر میں   آپس میں جڑے ہوئے ہیں اور  انہیں "ڈی کپل " نہیں ہونا چاہئے۔چین اور جاپان مشترکہ طور پر اقتصادی اور تجارتی تعاون کی صحت مند ترقی اور مستحکم ، ہموار  پیداوار اور سپلائی چین کو فروغ دیں گے۔

دونوں  ممالک نے  فوکوشیما نیوکلیئر پاور پلانٹ  سے آلودہ پانی  کے سمندر میں  اخراج کے معاملے پر بھی  بات چیت کی اور دو طرفہ سیاسی اتفاق رائے پر عمل درآمد کو تیز کرنے پر اتفاق کیا۔

 فریقین نے مشترکہ دلچسپی کے بین الاقوامی اور علاقائی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وانگ  ای   خطے کی صورتحال کے حوالے سے اس   امید کا اظہار کیا کہ  تمام فریقین خطے میں تصادم کو ہوا دینے والی بیرونی طاقتوں کے خلاف مشترکہ مزاحمت کریں گے اور علاقائی امن و استحکام کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کریں گے۔