5 نومبر کو ، شنگھائی میں 7 ویں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کا آغاز ہوا ، جس نے 129 ممالک اور خطوں سے 3،496 نمائش کنندگان کو راغب کیا ، اور شریک ممالک اور کاروباری اداروں کی تعداد میں پچھلے سیشن کی نسبت اضافہ دیکھنے میں آیا۔
مئی 2017 میں شی جن پھنگ نے اعلان کیا تھا کہ چین 2018 سے چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کی میزبانی کرے گا۔ یہ دنیا کی پہلی قومی سطح کی نمائش ہے جس کا موضوع درآمدات ہے۔
پہلی سی آئی آئی ای کی افتتاحی تقریب میں اپنی کلیدی تقریر میں شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کا انعقاد چین کی جانب سے اعلیٰ سطح کے کھلے پن کے ایک نئے دور کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا ایک بڑا فیصلہ ہے اور یہ چین کی جانب سے اپنی مارکیٹ کو دنیا کے لیے کھولنے کے لیے پہل کرنے کا ایک بڑا قدم ہے۔
چین کے اس اقدام نے عالمی نمائش کنندگان، کاروباری اداروں اور اس کے پیچھے موجود کسانوں کو فائدہ پہنچایا ہے۔ پہلے چھ سی آئی آئی ایز میں 350،000 سے زائد اقسام کی نمائشی مصنوعات متعارف کرائی گئیں اور درآمد شدہ اشیاء کی مجموعی مالیت 470 ارب یوآن سے تجاوز کر گئی۔سی آئی آئی ای نے بہت سے غیر ملکی چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو تیز رفتار ترقی کے اپنے خواب کو پورا کرنے کے قابل بنایا ہے۔
2020 سے 2022 تک ، بنی نوع انسان کرونا وبا کے شدید اثرات سے دوچار رہے ، اور عالمی صنعتی چین اور سپلائی چین کو شدید نقصان پہنچا۔ 2021 میں چوتھی سی آئی آئی ای میں اپنی افتتاحی تقریر میں شی جن پھنگ نے سنجیدگی سے وعدہ کیا کہ چین تین چیزوں کو تبدیل نہیں کرے گا ، جس میں اعلی ٰ سطحی کھلے پن کو وسعت دینے کا عزم، ترقی کے مواقع کو دنیا کے ساتھ بانٹنے کا عزم اور معاشی گلوبلائزیشن کو زیادہ کھلی، جامع، متوازن اور جیت جیت پر مبنی ترقی کی سمت میں فروغ دینے کا عزم شامل ہے ۔
گزشتہ سات سالوں کے دوران سی آئی آئی ای میں شی جن پھنگ کے اصلاحاتی اقدامات، جیسے شنگھائی پائلٹ فری ٹریڈ زون میں بندرگاہوں کے ساتھ نیو ایریا کا قیام، مینوفیکچرنگ شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر پابندیوں کا مکمل خاتمہ، اور ڈیجیٹل مصنوعات کے لیے مارکیٹ تک رسائی میں توسیع قدم بہ قدم حقیقت بن رہے ہیں۔